فیکٹ چیک: جسٹس بابر ستار کے استعفے اور امریکی سفر سے متعلق وائرل جھوٹے دعوے

عدالتی حکام اور ایک صحافی کے مطابق جسٹس بابر ستار نے نہ تو اپنے عہدے سے استعفیٰ دیا ہے اور نہ ہی وہ امریکہ میں ہیں

پاکستان میں سوشل میڈیا پریہ افواہیں زیرِگردش ہیں کہ اسلام آباد ہائی کورٹ (IHC) کے جسٹس بابر ستار 2 ماہ کی چھٹی لے کر  امریکا چلے گئے اور انہوں نے امریکا پہنچتے ہی مبینہ طور  پر  بطور  جج  اپنا استعفیٰ بذریعہ ڈاک پاکستان بھیج دیا ہے۔

یہ دعویٰ سراسر غلط ہے۔

دعویٰ

یکم اکتوبر کو ایک صارف نے X (سابقہ ٹوئٹر ) پریہ دعویٰ کیا کہ ”بریکنگ! بہت بڑی خبر یہ ہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے امریکی شہری جج جسٹس بابر ستار دو ماہ کی چھٹیوں کے بہانے امریکا گئے  اور انہوں نے امریکا پہنچتے ہی اپنا استعفیٰ پاکستان بذریعہ ڈاک ارسال کر دیا ہے اور اب وہ پاکستان واپس نہیں آئیں گے ۔“

فیکٹ چیک: جسٹس بابر ستار کے استعفے اور امریکی سفر سے متعلق وائرل جھوٹے دعوے

اسی دن، اسی سے ملتے جلتے دعوے پر مشتمل ایک اور  پوسٹ X پر شیئر کی گئی، جس نےان غلط معلومات پر یقین کو مزید ہوا دی۔

اس نیوز  آرٹیکل کے شائع ہونے تک اس پوسٹ کو 84 ہزار سے زائد مرتبہ دیکھا اور 690 سے زیادہ مرتبہ ری پوسٹ کیا گیا۔

اس قسم کے دعوے فیس بک اور واٹس ایپ گروپس میں بھی گردش کر رہے ہیں ۔

حقیقت

عدالتی حکام  اور ایک صحافی کے مطابق جسٹس بابر  ستار  نے  نہ  تو  اپنے عہدے سے استعفیٰ دیا ہے اور نہ ہی وہ امریکا میں ہیں۔ یہاں تک کہ ان کے پاس امریکی شہریت بھی نہیں ہے۔

اسلام آباد ہائی کورٹ کے رجسٹرار  سردار طاہر صابر نے ان دعوؤں کی تردید کی۔ انہوں نے ٹیلی فون پر جیو فیکٹ چیک سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ”جی نہیں، ایسا کچھ نہیں ہے، وہ یہیں پاکستان میں ہی ہیں۔“

اسلام آباد ہائی کورٹ کے پبلک ریلیشن آفیسر (PRO) آصف اقبال کا بھی کہنا تھا کہ ایسا کوئی استعفیٰ موصول نہیں ہوا۔ انہوں نے مزید کہا کہ جسٹس بابر ستار 1 ماہ کی چھٹی پر ہیں۔

اس کے علاوہ  انہوں نے جیو فیکٹ چیک کے ساتھ 26 ستمبر کو جاری ہونے والا ایک باضابطہ نوٹیفکیشن شیئر کیا، جس میں جسٹس بابر ستار کی 30 ستمبر سے 29 اکتوبر تک چھٹی کی منظوری دی گئی تھی۔

فیکٹ چیک: جسٹس بابر ستار کے استعفے اور امریکی سفر سے متعلق وائرل جھوٹے دعوے

جیو ٹیلی ویژن کے اسلام آباد ہائی کورٹ میں باقاعدگی سے رپورٹنگ کرنے والے صحافی اویس یوسفزئی نےجیو فیکٹ چیک کو اس بات کی تصدیق کی کہ استعفے کی افواہیں بے بنیاد ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ”انہوں نےایک مہینے کی چھٹی لی ہے، جو اپروو (منظور) ہوئی ہے، لیکن استعفیٰ بھیج دیا والی خبر غلط ہے، وہ صحیح نہیں ہے۔“ اویس یوسفزئی نے مزید بتایا کہ جسٹس بابر ستار  ابھی تک پاکستان میں ہیں۔

اس کے علاوہ  جسٹس بابر ستار کے امریکی شہریت کے وائرل ہونے والے دعوے بھی غلط ہیں۔

اپریل میں اسلام آباد ہائی کورٹ کی طرف سے جاری کردہ ایک پریس ریلیز میں واضح کیا گیا تھا کہ ”جسٹس بابر ستار پاکستان کے علاوہ کسی اور ملک کی شہریت نہیں رکھتے۔“

اسلام آباد ہائی کورٹ کا مکمل وضاحتی بیان یہاں پڑھا جا سکتا ہے۔

ہمیں X (ٹوئٹر)@GeoFactCheck اور انسٹا گرام@geo_factcheck پر فالو کریں۔اگر آپ کو کسی بھی قسم کی غلطی کا پتہ چلے تو [email protected] پر ہم سے رابطہ کریں۔