06 اکتوبر ، 2024
جیونیوز کی ٹرانسمیشن ’پاکستان کے لیے کر ڈالو ، آخری موقع‘ میں انڈیپینڈنٹ پاور پروڈیوسرز (آئی پی پیز) کے حوالے سے ماہرین نے گفتگو کی اور تجاویز پیش کیں۔
جیونیوز کی ٹرانسمیشن میں گفتگو وفاقی وزیر برائے توانائی اویس لغٖاری کا کہنا تھاکہ بجلی کے لیے 35 روپے کے ایک یونٹ میں 19 روپے کیپیسٹی چارجز ہيں جو 50 فیصد سے بھی زائد ہیں۔
انہوں نے بتایاکہ پاور سیکٹر میں کوئی ایک چیز نہیں کہ وہاں بہتری آنے سے بجلی کی قیمت 10، 15 روپے کم ہوجائے، جنریشن، ڈسٹری بیوشن، ٹرانسمیشن اور دیگر امور میں مشترکہ بہتری لانے سے ہی فرق پڑے گا، صرف آئی پی پیز سے دوبارہ مذاکرات کرکے کام نہیں چلے گا۔
ان کا کہنا تھاکہ کوئی معاہدہ یکطرفہ طورپر ختم نہيں کررہے، ہم توپانچ پانچ کلو واٹ والے سولر کنٹریکٹ بھی ختم نہيں کریں گے، اصلاحات کے لیے جتنی حکومت آج سنجیدہ ہے پہلے کبھی نہ تھی، حکومت کی ٹاسک فورس اس پر کام کررہی ہے۔
اویس لغاری نے کہاکہ اگلے چند ماہ میں بجلی کی قیمتوں میں کمی آئے گی اور صارفین پر اس کا اثر پڑے گا۔
جیو نیوز کی ٹرانسمیشن سے سابق نگراں وفاقی وزیر گوہر اعجازنے بھی بات کی۔ انہوں نے اعتراف کیا کہ بجلی کے معاملے پر حکومت کی ٹاسک فورس اچھا کام کررہی ہے۔
ان کا کہنا تھاکہ ماضی میں پاور سیکٹر سے ایسے معاہدے بھی ہوئے کہ بجلی بناؤ یا نہ بناؤ پیسے دیں گے، بجلی بنانے کے 5 ہزار کروڑ اور نہ بنانے کے 26 ہزار کروڑ وصول ہورہے ہيں۔ گوہر اعجاز نے یہ بھی کہاکہ بجلی کی پیداوار تو 47 ہزار میگاواٹ تک بڑھ گئی لیکن اس کی کھپت نہ بڑھ سکی جس کی وجہ سے کیپسٹی چارجز بھی بڑھے۔
انہوں نے کہاکہ مہنگائی کم نہيں ہوئی، مہنگائی بڑھنے کی رفتار کم ہوئی ہے۔ سی ای او حبکو کامران کمال نے کہاکہ اگر وہ اپنی طرف سے معاہدے کی پاسداری کررہے ہیں تو پھر پیسا کمانا غلط نہيں۔ انہوں نے کہا کہ پاور سیکٹر میں اصلاحات کے بغیر تمام کوششیں بے سود ہوں گی، سرمایہ کار کا اعتماد تباہ ہوجائے گا۔
جیو نیوز کی خصوصی ٹرانسمیشن میں لکی الیکٹرک پاور کے چيف ایگزیکٹو روحیل محمد کا کہنا تھاکہ آئی پی پیز سے معاہدوں پر دو تین بار مذاکرات ہوچکے ہيں، حکومت کو ان کی پاسداری کرنی چاہیے، یکطرفہ طور پر معاہدہ ختم کرنے سے سرمایہ کا ر کا اعتماد تباہ ہوجائے گا، زيادہ منافع کی باتوں میں وقت کی مدت کو نظرانداز کیاجارہاہے۔
ماہر معاشیات عمارحبیب خان نے کہاکہ کیپیسٹی پیمنٹ کو ولن بنادیاگيا ہے، ساری آئی پی پیز بند کردیں تب بھی بجلی کے بل میں کمی نہيں آئے گی، بجلی کے معاملات میں باقی چیزیں بھی بہت مہنگی ہیں جنہیں نظر انداز کردیاجاتا ہے۔
ایف پی سی سی آئی کے نائب صدر آصف انعام نے کہاکہ معاہدوں پر نظر ثانی تو ہونی ہی ہے، پورے ریجن میں قیمتیں نیچے آرہی ہیں۔