Time 09 اکتوبر ، 2024
پاکستان

سندھ ہائیکورٹ نے عدالتی رپورٹنگ پرپیمراکی پابندی کیخلاف درخواستوں پر فیصلہ محفوظ کرلیا

سندھ ہائیکورٹ نے عدالتی رپورٹنگ پرپیمراکی پابندی کیخلاف درخواستوں پر فیصلہ محفوظ کرلیا
سوال جواب کے بجائے تحریری آرڈر چلائے، اگر کوئی سماعت سن رہا ہے تو سیاق و سباق سمجھ سکتا ہے، باہر موجود شخص تو صرف ٹکر دیکھ رہا ہے: عدالت— فوٹو:فائل

سندھ ہائیکورٹ نے عدالتی رپورٹنگ پرپیمراکی پابندی کے خلاف درخواستوں پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔

سندھ ہائیکورٹ میں عدالتی رپورٹنگ پر پیمرا کی پابندی کے خلاف درخواست کی سماعت ہوئی۔

درخواست گزاروں کے وکیل نے مؤقف اپنایا کہ پیمرا نے عدالتی حکم کی غلط تشریح کی اور اس کا فیصلہ غیر آئینی ہے۔ پیمرا کے وکیل نے کہا کہ پیمرا کی دو ہدایات کو چیلنج کیا گیا ہے۔

عدالت نے استفسار کیا کہ سماعت کے دوران عدالت کے ریمارکس اگر رپورٹ ہوتے ہیں تو کیا غلط ہے؟ پیمرا کے وکیل نے کہا کہ عدالتی پیچیدگیاں عام آدمی کو سمجھ نہیں آتیں، عدالتی ریمارکس اور قانونی اصلاحات صحافیوں کیلئے بھی سمجھنا ممکن نہیں ہے۔

چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ نے کہا کہ ایسے تو عدالتی آرڈر سمجھنا بھی عام آدمی کیلئے مشکل ہی ہوگا، ہمارا پیمرا کے وکیل سے سوال ہے کہ آپ کیوں نہیں چاہتے کہ عدالت کے سوال نشرنہ ہوں؟ کیا اس حوالے سے کوئی رولز بنائے گئے ہیں؟ 

پیمرا کے وکیل نے کہا کہ کوڈ آف کنڈنکٹ موجود ہیں جو سماعت لائیو دکھائی جاتی ہے اسکو رپورٹ کیا جاسکتا ہے۔ 

عدالت نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ جو سماعت لائیو نہیں اس کے سوال جواب آن ائیر ہونے میں کیا مسئلہ ہے؟ آپ سماعت کے دوران کیے جانے والے سوال بتانے پر کسی کا منہ بند نہیں کرسکتے، تاثر یہ مل رہا ہے کہ جو لائیو ہے وہ سن لیں جو لائیو نہیں وہ سننے نہیں دیں گے۔

پیمرا کے وکیل نے کہا کہ ٹکر میں سنسنی پھیلائی جاتی ہے جس پر عدالت نے ریمارکس دیے کہ اسکو ریگولیشن نہیں منہ بند کرنا کہتے ہیں، یہ ریگولیشن نہیں آمریت ہے، اگر عدالت سوال کررہی تو عوام کیلئے جاننا ان کا حق ہے۔

وکیل درخواست گزار نے کہا کہ چیئرمین پیمرا بورڈ کی مشاورت کے بغیر ازخود فیصلہ نہیں کرسکتے۔ 

عدالت نے فریقین کے دلائل مکمل ہونے پر درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔


مزید خبریں :