11 اکتوبر ، 2024
چیئرمین فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) راشد لنگڑیال نے کہا ہے کہ ہم اسی سال آڈٹ کیپیسٹی بڑھا رہے ہیں، ٹیکس لائبلٹی کے لحاظ سے انڈر فائلنگ مسئلہ ہے، انکم ٹیکس میں بنیادی مسئلہ انڈر فائلنگ ہے۔
جیو نیوز کے پروگرام آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ایک بیانیہ بنایا گیا کہ چند فیصد لوگ ٹیکس دیتے ہیں، یہ بات درست ہے کہ کم لوگ ٹیکس دیتے ہیں،40 لاکھ گھر ایسے ہیں جن میں ائیر کنڈیشنر لگا ہوا ہے، 30 لاکھ کے قریب لوگوں کو ٹیکس لائبلٹی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے ہاں لوگوں میں سچ بولنے کا رجحان بہت کم ہے، ہم نے کمپنیوں کے ڈکلیئرڈ سیلز ٹیکس کا موازنہ کیا، اسٹیل سیکٹر میں ایک کمپنی کہتی ہے 7 فیصد ٹیکس ہے دوسری کہتی ہے 21 فیصد ہے۔
چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ کسٹم کی پورٹس پر کام ہو رہا ہے، دسمبر تک فعال ہوجائیں گی کسٹم سائڈ پر اسمگلنگ کا بہت مسئلہ ہے، فیلڈ میں ہمارے افسران کی تنخواہیں بہت کم ہیں۔
چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ سیلز ٹیکس آن گڈز بھارت میں صوبوں کے پاس ہے، پاکستان میں وفاق کے پاس ہے، ٹیکس ٹرانسفارمیشن چند ماہ کا کام نہیں، ٹیکس ٹرانسفارمیشن میں سال لگتے ہیں۔
چیئرمین ایف بی آر راشد لنگڑیال نے کہا کہ 14 اکتوبر کے بعد ٹیکس گوشوارے جمع نہ کرانے والوں کیخلاف کارروائی شروع ہو جائے گی، گاڑی خریدنے، نارمل بینک اکاؤنٹ رکھنے پر بھی پابندی ہوگی۔
ایمنسٹی دینے کا حق کسی کو نہیں، سیلز ٹیکس قوانین کے تحت غلط ڈیٹا دینا کرمنل آفنس ہے، بینک ڈکیتی کرنے اور انکم ٹیکس میں غلط ڈیٹا ڈالنے میں کوئی فرق نہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم نے کچھ کیسز میں پوری پراسیکیوشن نہیں کی۔