12 اکتوبر ، 2024
پاکستان مسلم لیگ ن کے سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا ہے کہ شاید بلاول بھٹونے کسی بات سے یہ تاثر لیا ہو کہ ہمیں مولانا کی ضرورت نہیں مگر ہمیں ان کے ووٹ بھی چاہئیں اور ساتھ بھی چاہیے۔
جیو نیوز کے پروگرام آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ گفتگو کے دوران انہوں نے کہا کہ آئینی ترامیم شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کے اجلاس سے پہلے لانے کا وقت نہیں رہا۔
ن لیگی سینیٹر کا کہنا تھا کہ حکومت، پیپلز پارٹی اور مولانا کے مسودات بہت قریب آچکے ہیں،اپنی پریس کانفرنس میں مولانا مسودے سے مطمئن نظر آئے، دو چار دن میں مسودے کو حتمی شکل دے دی جائےگی
سینیٹر عرفان صدیقی نے مزید کہا کہ ہمارا پی ٹی آئی کے اراکین کو خریدنے کا کوئی منصوبہ نہیں، پی ٹی آئی والے شاید اپنے اراکین کی قوت برداشت سے خوفزدہ ہیں۔
یاد رہے کہ اس سے قبل چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا تھا کہ اب تک جمیعت علمائے اسلام ف اور تحریک انصاف نے ڈرافٹ کے نام پر ایک لائن بھی نہیں دی، اتفاق رائے کے انتظار میں حکومت کب تک اپنا ٹائم فریم آگے بڑھائے گی۔
بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی نے اپنا ڈرافٹ کمیٹی میں پیش کیا،حکومت نے بھی وکلا تنظیموں سے ہونے والی مشاورت سے آگاہ کیا جبکہ میری کوشش ہوگی کہ تمام جماعتوں کو ساتھ ملاؤں اور حکومت کو مشترکہ مسودہ پیش کروں۔
ادھر پاکستان تحریک انصاف کے سینیئر رہنما اور سابق اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے حکومت پر آئینی ترامیم منظور کروانے کیلئے ان کے اراکین کو خریدنے کی کوششوں کا الزام عائد کیا ہے۔
پشاور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اسد قیصر کا کہنا تھا کہ آئینی ترامیم 17 یا 18 تاریخ کو لائی جا رہی ہیں، فاشسٹ حکومت بتائے کہ زور زبردستی سے کون سی قانون سازی ہوتی ہے۔
انہوں نے الزام عائد کیا کہ ہمارے اراکین اسمبلی پردباؤ ڈالا جا رہا ہے اور 20، 20 کروڑ روپے کی پیشکش کی گئی مگر ہمارا کوئی ایم این اے نہیں ٹوٹے گا۔