12 اکتوبر ، 2024
اسلام آباد: جے یو آئی (ف) نے پارلیمانی خصوصی کمیٹی کے اجلاس میں آئینی ترامیم کا مجوزہ ڈرافٹ پیش کردیا۔
پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما سید خورشید شاہ کی زیر صدارت 26 ویں آئینی ترامیم کی خصوصی کمیٹی کا اجلاس ہوا جس میں میں پی ٹی آئی کی طرف سے بیرسٹر گوہر، علی ظفر، عمر ایوب شریک ہوئے جب کہ اسد قیصر ویڈیو لنک کے ذریعے اجلاس میں شرکت کی۔
اس کے علاوہ اجلاس میں فاروق ستار، امین الحق، راجہ پرویز اشرف، نوید قمر، شیری رحمان، اعجاز الحق، اعظم نذیر تارڑ اور عرفان صدیقی سمیت دیگر سیاسی شخصیات شریک تھیں۔
جے یو آئی (ف) کے سربراہ مولانافضل الرحمان اور چیئرمین پی پی بلاول بھٹوزرداری آج کمیٹی اجلاس میں شرکت نہیں کی۔
خصوصی کمیٹی کے اجلاس میں جے یو آئی نے مجوزہ ڈرافٹ کمیٹی میں پیش کیا، پیپلز پارٹی اور جے یو آئی کے مشترکہ ڈرافٹ پر اجلاس زرداری ہاؤس میں ہو گا۔
شیری رحمان اور نوید قمر ،سینٹر کامران مرتضیٰ کے ساتھ زرداری ہاؤس روانہ ہوگئے ہیں۔
کامران مرتضیٰ کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی اور ہمارے ڈرافٹ میں صرف آئینی عدالت اور کمیشن کا فرق ہے، پیپلز پارٹی کے باقی ڈرافٹ پر ہمیں کوئی اعتراض نہیں، امید ہےجلد دونوں جماعتیں مشترکہ ڈرافٹ پر اتفاق کر لیں گے۔
اس سے قبل پارلیمانی خصوصی کمیٹی کے ارکان نے پی ٹی آئی کے 15 تاریخ کے احتجاج کے اعلان پر اظہار تشویش کرتے ہوئے کہا کہ کیسے ہوسکتا ہے ایک طرف ترمیم کے لیے اتفاق رائے پیداکریں اور دوسری طرف انتشاری سیاست۔
اس پر عمر ایوب نے کہا کہ احتجاج کرناہمارا آئینی حق ہے، حکومت نے فسطائیت کی انتہاکردی ہے اور ہمارے کارکنوں کا جینا دوبھر کررکھا ہے، پی ٹی آئی کسی منفی سیاست پر یقین نہیں رکھتی۔
اجلاس سے قبل میڈیا سے گفتگو میں خورشید شاہ نے کہا کہ ہر پارٹی کا حق ہے وہ کس سے بات کرنا چاہتے ہیں، جے یو آئی نے ہمیں تو آئینی ترمیمی مسودہ پر تحفظات کا ابھی تک نہیں کہا، جب وہ کہیں گے تو دیکھیں گے۔
وزیرقانون اعظم نذیر کا کہنا تھا کہ گفت و شنید سے معاملات حل ہوتے ہیں، آئین کے فریم ورک میں مذاکرات ایک ماہ سے چل رہے ہیں۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز اجلاس میں پیپلز پارٹی نے اپنا مسودہ پیش کیا جس میں وفاق اور صوبوں میں آئینی عدالتوں کے قیام اور ججز کے تقرر کے لیے آئینی کمیشن بنانے کی تجویزدی دی گئی جب کہ وزیر قانون نے بھی بار کونسلوں کی تجاویز کمیٹی میں پیش کی تھیں۔