18 اکتوبر ، 2024
اسرائیل نے فلسطین کی مزاحمتی تحریک حماس کے سربراہ یحییٰ سنوار کی شہادت کے بعد ان کے پاس سے ملنے والے اسلحےکی تصاویر جاری کردیں۔
اسرائیل کی جانب سے جاری تصاویر میں دیکھا جاسکتا ہے کہ یحییٰ سنوار کے پاس سے ملنے والے اسلحے میں اسنائپر رائفل اور مشین گنیں بھی شامل ہیں۔
خیال رہے کہ حماس نے اسرائیلی حملے میں یحییٰ سنوار کی شہادت کی تصدیق کردی ہے۔
عرب میڈیا کے مطابق غزہ میں حماس کے نائب سربراہ خلیل الحیہ نے تصدیق کی ہےکہ یحییٰ سنوار اسرائیلی فورسز سے بہادری کے ساتھ لڑتے ہوئے جام شہادت نوش فرما گئے ہیں۔
خلیل الحیہ کا کہنا تھا کہ یحییٰ سنوار کی شہادت سے فلسطینی مزاحمتی تحریک نے مزید جوش پکڑلیا ہے، یحییٰ سنوار کی شہادت غاصب اسرائیل کے لیے تباہی کا پیغام ثابت ہوگی۔ یحییٰ سنوار شہادت کے عظیم مقام پر فائز ہوئے، وہ اپنی آخری سانس تک قابض فوج کے سامنے ڈٹے رہے اور دشمن سے لڑتے ہوئے شہید ہوئے، یحییٰ سنوار ہمارے عظیم شہدا اور قائدین کے قافلےکا تسلسل تھے، جنہوں نے اپنی زندگی قوم کے لیےقربان کر دی۔
اسرائیلی فوج کی جانب سے گزشتہ روز دعویٰ کیا گیا تھا کہ انہوں نے غزہ میں ایک عمارت کو نشانہ بنایا جس میں حماس کے سربراہ یحییٰ سنوار بھی موجود تھے۔
بعد ازاں اسرائیلی وزیر خارجہ کی جانب سے دعویٰ کیا گیا کہ رفح میں عمارت پر کیے جانے والے حملے میں حماس سربراہ یحییٰ السنوار کی ہلاکت کی تصدیق ہو گئی ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق 16 اکتوبر کو اسرائیلی فورسز جب رفح کے علاقے میں آپریشن کر رہی تھیں تو اس وقت ان پر ایک عمارت سے فائرنگ کی جس کے جواب میں صیہونی فورسز نے ٹینک سے اس عمارت پر فائرنگ اور بمباری کی اور جب عمارت کا جائزہ لینے کے لیے ڈرون کیمرا اندر بھیجا تو ایک شخص تباہ حال عمارت میں زخمی حالت میں صوفے پر بیٹھا تھا۔
اسرائیلی فوج کے ترجمان کے مطابق آپریشن کے دوران حماس کے 3 کمانڈرز مارے گئے جن میں سے ایک کے بارے میں گمان ہوا کہ وہ یحییٰ سنوار ہیں تاہم اس بات کی تصدیق نہ ہو سکی۔
معاملے کے بارے میں معلومات رکھنے والے امریکی حکام نے اس حوالے سے بتایا کہ اسرائیلی فوجیوں نے لاش کو تحویل میں لیکر دانتوں کے ریکارڈ اور دیگر بائیو میٹرک معلومات کے ذریعے تصدیق کی کہ حملے میں مارے گئے افراد میں یحییٰ سنوار بھی شامل تھے۔