19 اکتوبر ، 2024
فلسطین کی مزاحمتی تحریک حماس کے سربراہ یحییٰ السنوار کی شہادت کے بعد پہلی ویڈیو منظر عام پر آئی ہے۔
سوشل میڈیا پر سامنے آنے والی ویڈیو میں یحییٰ سنوار کے جسد خاکی کو تباہ شدہ عمارت کے ملبے پر دیکھا جا سکتا ہے جہاں اسرائیلی فورسز کی جانب سے ان کی تلاشی لی جا رہی ہے۔
دوسری جانب امریکی نشریاتی ادارے سی این این کی ایک رپورٹ میں بھی یحییٰ سنوار کی شہادت کے بعد کی کچھ تصاویر چلائی گئیں جس میں کہا گیا ہے کہ سیٹلائٹ کی مدد سے غزہ کے علاقے رفح کے اس مقام کی تصاویر لی گئیں جہاں حماس سربراہ موجود تھے تاہم یہ معلوم نہیں ہو سکا کہ یحییٰ سنوار کب سے اس جگہ موجود تھے۔
سی این این کی رپورٹ کے مطابق 16 اکتوبر کو اسرائیلی فورسز کے آپریشن کے وقت بھی آئی ڈی ایف کو یہ معلوم نہیں تھا کہ یحییٰ سنوار اس عمارت میں موجود ہیں اور پھر ایک ڈرون کو عمارت کے اندر بھیجا گیا جس پر زخمی حالت میں صوفے پر بیٹھے حماس سربراہ نے لکڑی کے ایک ٹکڑے سے حملہ کیا اور اس کے بعد اسرائیلی فورسز نے عمارت کے اس حصے کو بموں سے اڑا دیا جس سے ممکنہ طور پر یحییٰ سنوار کی شہادت ہوئی۔
امریکی نشریاتی ادارے کی جانب سے چلائی گئی فوٹیج میں دیکھا جا سکتا ہے کہ یحییٰ سنوار کے ہاتھ میں گھڑی ہے تاہم اگلی فوٹیج میں ان کے ہاتھ سے گھڑی اور ان کی ایک انگلی غائب تھی۔
سی این این کی رپورٹ کے مطابق آئی ڈی ایف اہلکار یحییٰ سنوار کی انگلی کاٹ کر ڈی این اے کے لیے اسرائیل لے گئے تاہم اسرائیلی حکام نے اس حوالے سے کسی قسم کا ردعمل نہیں دیا۔
رپورٹ کے مطابق یحییٰ سنوار کے سر پر گولی کا نشان بھی موجود تھا اور جب اس حوالے سے آئی ڈی ایف سے پوچھا گیا کہ کیا سنوار کی موت سر میں گولی لگنے کی وجہ سے ہوئی تو تو اس پر بھی اسرائیلی فوج کی جانب سے کوئی وضاحت نہیں کی گئی۔