Time 19 اکتوبر ، 2024
دنیا

شہادت کے وقت یحییٰ سنوار کے پاس کیا چیزیں اورکون سے اذکار موجود تھے؟ تصاویر جاری

شہادت کے وقت یحییٰ سنوار کے پاس کیا چیزیں اورکون سے  اذکار موجود تھے؟ تصاویر جاری
یحییٰ السنوار نے شہادت کے آخری ایام بغیر خوراک اور غزہ میں نقل مکانی کرنے والوں سے دور کسی جگہ پر گزارے/ فائل فوٹو

اسرائیلی فوج نے فلسطین کی مزاحمتی تنظیم حماس کے سربراہ یحییٰ سنوار کی شہادت کے بعد ان کے پاس سے ملنے والی چیزوں کی تصاویر بھی جاری کردیں۔

گزشتہ روز اسرائیلی فوج کی جانب سے  دعویٰ کیا گیا تھا کہ انہوں نے غزہ میں ایک عمارت کو نشانہ بنایا جس میں حماس کے سربراہ یحییٰ سنوار بھی موجود تھے۔

بعد ازاں حماس نے اپنے سربراہ کی شہادت کی تصدیق کی اور حماس کے نائب سربراہ خلیل الحیہ نے جاری بیان میں کہا کہ یحییٰ سنوار اسرائیلی فورسز سے بہادری کے ساتھ لڑتے ہوئے جام شہادت نوش فرما گئے۔

العربیہ اردو کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ یحییٰ السنوار  نے شہادت کے آخری ایام  بغیر  خوراک اور غزہ میں نقل مکانی کرنے والوں سے دور کسی جگہ پر گزارے۔

شہادت کے وقت یحییٰ سنوار کے پاس کیا چیزیں اورکون سے  اذکار موجود تھے؟ تصاویر جاری
فوٹوبشکریہ العربیہ اردو

عرب میڈیا پر اسرائیلی فوج کی جانب سے یحییٰ سنوار کے پاس آخری وقت میں موجود اشیاء کی 2  تصاویر جاری کی گئی ہے۔

اسرائیلی فوج کی جانب سے جاری کی گئی  پہلی تصویر میں تسبیح،  روزانہ کے اذکارِ نبوی،  اذکار نافعہ کے کتابچے، ہاتھ کی گھڑی، ٹافیاں، چپکنے والی ٹیپ سمیت  1600 اسرائیلی شیکل (تقریباً 430 امریکی ڈالر) دیکھے جاسکتے ہیں۔

تصویر میں ہانی حمیدان سلیمان نامی فلسطینی شخص کا پاسپورٹ بھی دکھایا گیا ہے جس کی میعاد 2017 میں ختم ہو چکی ہے۔

رپورٹ کے مطابق ہانی حمیدان فلسطینی پناہ گزینوں کی امدادی ایجنسی میں بطور استاد کام کرتا ہے۔

شہادت کے وقت یحییٰ سنوار کے پاس کیا چیزیں اورکون سے  اذکار موجود تھے؟ تصاویر جاری
فوٹوبشکریہ العربیہ اردو

دوسری تصویر یحییٰ سنوار کے پاس موجود  اسلحے کی ہے جس میں ایک ’کلاشنکوف‘  طرز کی مشین گن، 2 میگزین، ایک فوجی بیلٹ اور دیگر فوجی سامان  کو دیکھا جاسکتا ہے۔

یحییٰ سنوار کون تھے؟

19 اکتوبر 1962 کو خان یونس کے ایک کیمپ میں آنکھ کھولنے والے یحییٰ ابراہیم حسن السنوار نے ابتدائی تعلیم خان یونس کے اسکول میں ہی حاصل کی اور پھر غزہ کی اسلامک یونیورسٹی سے عربی میں بیچلر کی ڈگری حاصل کی، انہوں نے 5 سال تک یونیورسٹی کی اسٹوڈنٹ کونسل میں خدمات انجام دیں اور پھر کونسل کے چیئرمین اور وائس چیئرمین بھی رہے۔

یحییٰ سنوار کی شادی میں تاخیر کی بڑی وجہ ان کی مسلح جدوجہد اور طویل گرفتاری رہی اور پھر 2011 میں شالت (اسرائیلی فوجی) کی رہائی کی ڈیل کے تحت اسرائیلی جیل سے رہائی پانے کے بعد غزہ کی ایک مسجد میں ان کے نکاح کی تقریب منعقد ہوئی، یحییٰ سنوار کا شمار حماس کی مزاحمتی تنظیم کے سرکردہ رہنماؤں میں ہونے لگا۔

غزہ میں جاری حالیہ جنگ کے ابتدائی تین ہفتوں کے بعد یحییٰ السنوارنے اسرائیل کو پیشکش کی تھی کہ یرغمال بنائے گئے تمام اسرائیلیوں کے بدلے قیدی بنائے گئے تمام فلسطینیوں کو رہا کر دیا جائےلیکن اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے حماس کی پیشکش قبول کرنے سے انکار کرتے ہوئے زمینی کارروائی کا فیصلہ کیا۔

مزید خبریں :