Time 20 اکتوبر ، 2024
دلچسپ و عجیب

سعودی عرب کا ایک اور حیرت انگیز تعمیراتی منصوبہ

سعودی عرب کا ایک اور حیرت انگیز تعمیراتی منصوبہ
اس پراجیکٹ کا ایک تصویری خاکہ / فوٹو بشکریہ نیو مربع ڈویلپمنٹ کو

سعودی عرب میں پہلے ہی نیوم کے نام سے حیرت انگیز تعمیراتی منصوبے پر کام جاری ہے۔

اب وہاں دارالحکومت ریاض میں ایک حیرت انگیز عمارت کی تعمیر کا منصوبہ سامنے آیا ہے۔

بلومبرگ کی ایک رپورٹ کے مطابق مکعب نامی یہ عمارت 400 میٹر اونچی، 400 میٹر چوڑی اور 400 میٹر لمبی ہوگی۔

یہ عمارت اتنی بڑی ہوگی کہ امریکا کی ایمپائر اسٹیٹ بلڈنگ جتنی 20 عمارات اس میں سما سکیں گی۔

درحقیقت جب اس کی تعمیر مکمل ہوگی تو یہ دنیا کی سب سے بڑی عمارت ہوگی۔

سعودی عرب کا ایک اور حیرت انگیز تعمیراتی منصوبہ
مکعب کی تعمیر کے لیے کھدائی کا کام لگ بھگ مکمل ہوگیا ہے / فوٹو بشکریہ بلومبرگ

یہ عمارت ریاض میں تعمیر ہونے والے دنیا کے سب سے بڑے شہری مرکز کا دل ہوگی۔

نیو مربع نامی پراجیکٹ کے تحت ریاض شہر کو 19 اسکوائر کلومیٹر تک توسیع دی جائے گی اور لاکھوں افراد وہاں رہائش اختیار کر سکیں گے۔

مکعب کی تعمیر کے لیے کھدائی کا کام لگ بھگ مکمل ہوچکا ہے اور اب اس کی تعمیر کے لیے کمپنیوں سے معاہدے کیے جائیں گے۔

یہ معاہدے 2025 میں کیے جائیں گے اور نیو مربع پراجیکٹ کے پہلے مرحلے کی تعمیر 2030 تک مکمل کرنے کا ہدف طے کیا گیا ہے۔

سعودی عرب کا ایک اور حیرت انگیز تعمیراتی منصوبہ
یہ عمارت مکمل ہونے پر ایسی نظر آئے گی / فوٹو بشکریہ وکی پیڈیا

نیو مربع پراجیکٹ میں ہر جگہ تک رسائی 15 منٹ پیدل چل کر ممکن ہوگی اور اس کا اپنا اندرونی ٹرانسپورٹ سسٹم ہوگا۔

مکعب میں ہولوگرافک ٹیکنالوجی استعمال کی جائے گی جو لوگوں کو خریداری اور کھانے پینے کا ایک نیا تجربہ فراہم کرے گی۔

اسی طرح اسپیس پوڈز، تیرتی ہوئی چٹانیں اور دیگر عجیب و غریب مناظر ہولوگرافک ٹیکنالوجی کے نتیجے میں نظر آئیں گے۔

اس کے ساتھ ساتھ رہائشی مراکز، ہوٹلوں اور دیگر سہولیات بھی یہاں موجود ہوں گی۔

سعودی عرب کا ایک اور حیرت انگیز تعمیراتی منصوبہ
عمارت کی تعمیر 2030 تک مکمل ہونے کا امکان ہے / فوٹو بشکریہ سعودی پبلک انویسٹمنٹ فنڈ

اس منصوبے کو بھی 2030 تک مکمل کیا جائے گا۔

واضح رہے کہ سعودی حکومت کی جانب سے پہلے ہی آئندہ دہائی میں دارالحکومت کے حجم میں دوگنا اضافے کے لیے 800 ارب ڈالرز کے منصوبے پر کام کیا جا رہا ہے جس کا مقصد ریاض کو خطے کا ثقافتی اور صنعتی ہب بنانا ہے۔

مزید خبریں :