25 اکتوبر ، 2024
بھارتی گجرات کی جیل میں قید بدنام زمانہ گینگسٹر لارنس بشنوئی کے کزن رمیش بشنوئی نے انکشاف کیا ہے کہ سلمان خان نے شکار سے متعلق خود پر لگنے والے الزامات کے بعد لارنس بشنوئی کمیونٹی کو مالی طور پر مطمئن کرنے کی کوشش کی تھی۔
احمد آباد کی سینٹرل جیل میں قید لارنس بشنوئی اور اس کے گینگ کی جانب سے کالے ہرن کے شکار کے واقعے کے بعد سلمان خان کو کئی دھمکیاں دی جاچکی ہیں۔
بھارتی میڈیا کو دیے گئے ایک انٹرویو میں رمیش بشنوئی نے بتایا کہ کالے ہرن کے شکار سے متعلق الزامات کے بعد سلمان خان ہمارے پاس ایک خالی چیک بک لے کرآئے تھے اور ہم سے کہا تھا کہ ہم اپنی مرضی کی رقم اس چیک میں درج کرسکتے ہیں لیکن کمیونٹی نے اس پیشکش کو سختی سے مسترد کردیا۔
رمیش بشنوئی کا کہنا تھا کہ اگر ہمیں واقعی پیسے کی ضرورت ہوتی تو ہم سلمان خان کی پیشکش کو قبول کر لیتے۔
رمیش نے لارنس بشنوئی کمیونٹی کے اندر جذباتی انتشار کی مزید وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ جب کالے ہرن کا واقعہ پیش آیا تو کمیونٹی کا خون کھول رہا تھا ۔
واضح رہے کہ سلمان خان پر 1998 میں بالی وڈ کی کامیاب ترین فلم ’ہم ساتھ ساتھ ہیں‘ کی شوٹنگ کے دوران راجستھان کے ایک گاؤں میں 2 نایاب کالے ہرنوں کے شکار کا الزام ہے۔
سلمان خان سمیت سیف علی خان اور تبو پر بھی شوٹنگ کے دوران کالے ہرن کا شکار کرنے کا الزام لگایا گیا تھا جس کے بعد سے سلمان خان کو بشنوئی گینگ اور ان کے افراد کی جانب سے مسلسل دھمکیوں کا سامنا ہے۔
لارنس بشنوئی کمیونٹی کالے ہرن کو مقدس مانتی ہے بنیادی طور پر یہ لوگ سبزی خور ہوتے ہیں اور جانوروں کی حفاظت کے لیے اپنی جان بھی دے سکتے ہیں لہٰذا اس واقعے نے گہری دشمنی کو جنم دیا ہے۔
بعد ازاں 2008میں دیے گئے ایک انٹرویو میں سلمان خان کالے ہرن کے شکار کے الزام کی تردید کرچکے ہیں لیکن اس کے باوجود سلمان خان کو کالے ہرن کے غیر قانونی شکار کے مبینہ کیس میں گرفتار بھی کیا جاچکا ہے۔
گزشتہ 26 سالوں کے دوران سلمان کے خلاف یہ کیس کئی بار بند اور متعدد بار کھولا جاچکا ہے تاہم 2016 میں انہیں اس کیس سے بری کر دیا گیا تھا۔
مزید برآں 2018 میں جودھ پور کی عدالت نے کالے ہرن کے کیس میں سلمان خان کو 5 سال قید کی سزا سنائی تھی تاہم بعد میں انہیں ضمانت دے دی گئی لیکن اس کے بعد سے بشنوئی برادری دبنگ اسٹار کی دشمن بنی ہوئی ہے اور یہ گینگ انہیں مختلف مواقع پر کئی خطرناک دھمکیاں دے چکا ہے۔