25 اکتوبر ، 2024
موجودہ عہد میں نوجوان سوشل میڈیا کا بہت زیادہ استعمال کرتے ہیں مگر یہ پلیٹ فارمز شخصیت پر کیا اثرات مرتب کرتے ہیں؟
پہلی بار سائنسدانوں نے انکشاف کیا ہے کہ بالغ افراد کے مقابلے میں نوجوانوں کے مزاج پر سوشل میڈیا سے زیادہ اثرات مرتب ہوتے ہیں۔
نیدرلینڈز کی ایمسٹرڈیم یونیورسٹی کے ماہرین نے سوشل میڈیا ڈیٹا استعمال کرکے ثابت کیا ہے کہ بالغ افراد کے مقابلے میں نوجوان سوشل میڈیا لائیکس کے حوالے سے زیادہ حساس ہوتے ہیں اور اس سے ان کے مزاج اور لوگوں سے تعلق پر براہ راست اثرات مرتب ہوتے ہیں۔
تحقیق میں بتایا گیا کہ سوشل میڈیا کے استعمال سے نوجوانوں میں اس وقت انزائٹی کی شدت بڑھتی ہے جب وہ زیادہ سے زیادہ لائیکس کے خواہشمند ہوتے ہیں۔
محققین کے مطابق نوجوانی ایک ایسا عہد ہوتا ہے جب ہماری شخصیت زیادہ حساس ہوتی ہے اور مختلف احساسات ڈپریشن کی علامات سے منسلک ہوتے ہیں۔
تحقیق کو 3 مراحل میں مکمل کیا گیا۔
پہلے مرحلے میں انسٹا گرام پوسٹس کے ڈیٹا کا تجزیہ کرکے ایک کمپیوٹیشنل ماڈل تیار کیا گیا تاکہ لائیکس کے حوالے سے حساسیت کا علم ہوسکے۔
دوسرے مرحلے میں ایک تجرباتی تحقیق کی گئی جس میں سوشل میڈیا کے فیچرز کی نقل کرکے مزاج پر مرتب اثرات کو ٹریک کیا گیا۔
تیسرے مرحلے میں ایک اور تحقیق میں دماغ کے مختلف حصوں پر سوشل میڈیا سے مرتب ہونے والے اثرات کا جائزہ لیا گیا۔
نتائج میں دریافت کیا گیا کہ سوشل میڈیا پوسٹس پر لائیکس ملنے سے بظاہر اعتماد کا احساس بڑھتا ہے اور نوجوانوں کے مزاج پر خوشگوار اثرات مرتب ہوتے ہیں۔
مگر اس کے ساتھ ساتھ بالغ افراد کے مقابلے نوجوان اس وقت زیادہ جلد سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کا استعمال روک دیتے ہیں جب انہیں لائیکس نہیں ملتے جبکہ مزاج پر بھی منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔
محققین کے مطابق نتائج سے عندیہ ملتا ہے کہ سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کا موجودہ ڈیزائن نوجوانوں پر مثبت اور منفی دونوں طرح کے اثرات مرتب کرتا ہے۔
انہوں نے تجویز دی کہ سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کو اپنے اسٹرکچرز کو تبدیل کرنے کی ضرورت ہے اور لائیکس کی بجائے بامقصد رابطوں پر زور دینا چاہیے۔
ان کا کہنا تھا کہ اگرچہ سوشل میڈیا پلیٹ فارمز نوجوانوں کی نشوونما کے مختلف پہلوؤں میں اہم کردار ادا کررہے ہیں مگر ہماری تحقیق سے انکشاف ہوتا ہے کہ ان سے نوجوانوں کو مختلف چیلنجز کا سامنا بھی ہوتا ہے، خاص طور پر مزاج پر اثرات مرتب ہوتے ہٰں۔
اس تحقیق کے نتائج جرنل سائنس ایڈوانسز میں شائع ہوئے۔