فیکٹ چیک: 26ویں آئینی ترمیم کی روشنی میں سپریم کورٹ میں اپیل دائر کرنیکی فیس 10 لاکھ روپے تک بڑھا دی گئی؟

26ویں آئینی ترمیم کی منظوری کے بعد سپریم کورٹ 10 لاکھ سے کم مالیت کے کسی بھی دعویٰ پر سماعت نہیں کرے گی۔

21 اکتوبر کو پارلیمنٹ سے منظور ہونے والی 26ویں آئینی ترمیم کے بعد سوشل میڈیا صارفین یہ دعوے کرتے نظر آئے کہ اب سپریم کورٹ میں اپیل کی فیس 50 ہزار کی بجائے 10 لاکھ کر دی گئی ہے۔

دعویٰ غلط ہے۔

دعویٰ

22 اکتوبر کو X (سابقہ ٹوئٹر) پر ایک صارف نے لکھا کہ ’’انصاف کو مہنگا ترین بنا دیا گیا۔ 26 ویں آئینی ترمیم کے بعد سپریم کورٹ میں اپیل دائر کرنے کیلئے فیس 10 لاکھ روپے مقرر، اس سے پہلے اپیل دائر کرنے کی فیس 50 ہزار روپے تھی۔‘‘

اس پوسٹ کو اب تک 47 ہزار سے زائد مرتبہ دیکھا اور 15 ہزار سے زائد دفعہ ری پوسٹ کیا گیا ہے۔

اسی طرح کا دعویٰ ایک اور X صارف نے بھی کیا۔

حقیقت

26ویں آئینی ترمیم میں شامل دس لاکھ روپے کا تعلق سپریم کورٹ میں دائر کی جانے والی اپیل کی فیس سے بالکل نہیں بلکہ اس آئینی ترمیم کی منظوری کے بعد سپریم کورٹ 10 لاکھ سے کم مالیت کے کسی بھی دعویٰ پر سماعت نہیں کرے گی۔

21 اکتوبر کو پاکستان کی پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں نے آئین میں ترامیم کی منظوری دی۔ ان میں سے ایک ترمیم سپریم کورٹ میں ماتحت عدالتوں کے فیصلوں یا تنازعات کے خلاف دائر کی جانے والی اپیلوں سے متعلق ہے۔

اس آئینی ترمیم کی منظوری سے پہلے، پاکستانی آئین کا آرٹیکل 185 کی شق 2 (d) سپریم کورٹ میں ماتحت عدالتوں کے فیصلوں کے خلاف اپیل کی حدود کے حوالے سے ہے ۔ اس آئینی ترمیم کے بعد عدالت عظمیٰ 10 لاکھ سے کم مالیت کے کسی بھی دعویٰ پر سماعت نہیں کرے گی۔ اس سے پہلے سپریم کورٹ میں اپیل دائر کرنے کے لیے کسی بھی دعویٰ کی مالیت 50 ہزار تھی۔

کراچی سے تعلق رکھنے والے وکیل صلاح الدین احمد نے جیو فیکٹ چیک کو وضاحت کی کہ یہ رقم سپریم کورٹ میں براہ راست اپیل دائر کرنے کی حدود کے حوالے سے ہے۔

انہوں نے کہاکہ”پہلے [آئین] میں یہ تھا کہ اگر کسی تنازعے کی رقم 50 ہزار روپے سے زیادہ ہو اور ماتحت عدالتوں یعنی ٹرائل کورٹ یا اپیلیٹ کورٹ کے فیصلے میں اختلاف ہو تو آپ سپریم کورٹ میں براہِ راست اپیل دائر کر سکتے تھے لیکن اب انہوں نے یہ کیا ہے کہ کم سے کم اگر 10 لاکھ روپے کا تنازعہ ہو اور 2 ماتحت عدالتوں نےاختلاف کیا ہے تو صرف اس صورت میں ڈائریکٹ اپیل ہوگی سپریم کورٹ میں۔“

آرٹیکل 185(2)(d) کا اصل متن ترمیم کے بعد ذیل میں پیش کیا گیا ہے:

”کسی بھی ہائی کورٹ کے فیصلے، حکم، حتمی آرڈر یا سزا کے خلاف سپریم کورٹ میں اپیل دائر کی جا سکتی ہے۔

(d) اگر ابتدائی عدالت میں تنازعے کے معاملے کی رقم یا مالیت، اور اپیل میں بھی زیر بحث رقم، کم از کم 10 لاکھ روپے یا اتنی ہی رقم ہو جتنی مجلسِ شوریٰ (پارلیمنٹ) کے قانون کے تحت مقرر کی جائے اور جس فیصلے، حکم یا حتمی آرڈر کے خلاف اپیل کی جا رہی ہو، اس نے نچلی عدالت کے فیصلے، حکم یا حتمی آرڈر میں ترمیم کی ہو یا اسے کالعدم قرار دیا ہو۔۔“۔

ہمیں X (ٹوئٹر)GeoFactCheck @اور انسٹا گرام@geo_factcheck پر فالو کریں۔

اگر آپ کو کسی بھی قسم کی غلطی کا پتہ چلے تو [email protected] پر ہم سے رابطہ کریں۔