28 اکتوبر ، 2024
چیف جسٹس پاکستان جسٹس یحییٰ آفریدی کی زیر صدارت پہلا فل کورٹ اجلاس ہوا جس میں تمام ججز نے شرکت کی۔
سپریم کورٹ اعلامیے کے مطابق چیف جسٹس پاکستان جسٹس یحییٰ آفریدی کی زیر صدارت فل کورٹ اجلاس میں جسٹس منصور علی شاہ بھی ویڈیو لنک کے ذریعے شریک ہوئے۔
اعلامیے کے مطابق فل کورٹ اجلاس کا مقصد سپریم کورٹ کی کارکردگی کا جائزہ لینا، زیر التوا مقدمات کو جلد نمٹانے کی حکمت عملی طے کرنا اور عدالتی کارکردگی کو بہتر بنانا تھا۔
رجسٹرار سپریم کورٹ نے بریفنگ میں بتایا کہ زیر التوا مقدمات کی تعداد 59 ہزار 191 ہےانہوں نے زیر التوا مقدمات جلد نمٹانے کے لیے ایک ماہ کا نیا منصوبہ بھی پیش کیا جو جسٹس منصور علی شاہ کے کیس منیجمنٹ پلان 2023 کی بنیاد پر بنایا گیا ہے۔
پلان کے مطابق فوجداری اور دیوانی مقدمات تیزی سے نمٹانے کے لیے 2 اور 3 رکنی مخصوص بینچوں کو تفویض کرنے کی تجویز دی گئی، انفارمیشن ٹیکنالوجی کا استعمال بھی کیا جائے گا ۔
اعلامیے میں کہا گیا کہ نظام میں بہتری کے لیےججز نے بھی سفارشات پیش کیں، جسٹس منصورعلی شاہ نے ویڈیولنک کے ذریعے کارآمد تجاویز پیش کیں، ابتدا میں عدالتی کارکردگی میں بہتری لانے کے لیے ایک ماہ کا منصوبہ ہے جس پر پیشرفت کا جائزہ 2 دسمبر کو ہونے والے اگلے فل کورٹ اجلاس میں لیا جائے گا، اس کے بعد تین ماہ اور 6 ماہ کے منصوبے پر عمل درآمد ہوگا۔
اعلامیے کے مطابق چیف جسٹس نے تمام ججز کا شکریہ ادا کیا اور کیس منیجمنٹ پلان کے مکمل نفاذ کے عزم کا اظہار کیا۔
واضح رہےکہ 26 ویں آئینی ترمیم کے نفاذ کے بعد خصوصی پارلیمانی کمیٹی نے جسٹس یحییٰ آفریدی کو چیف جسٹس مقرر کیا۔
ان کی تقریب حلف برداری میں جسٹس منصور علی شاہ نے عمرے پر ہونے کے سبب شرکت نہیں کی تھی جب کہ وہ قاضی فائز کی ریٹائرمنٹ کے فل کورٹ ریفرنس میں بھی شریک نہیں ہوئے تھے تاہم انہوں نے رجسٹرار سپریم کورٹ کے نام خط لکھا تھا جس میں جسٹس (ر) قاضی فائز عیسیٰ کو عدلیہ میں مداخلت پر ملی بھگت کا مرتکب قرار دیا تھا۔