غزہ میں سردیاں بہت سخت ہوسکتی ہیں جس دوران یہاں درجہ حرارت بہت کم ہوجاتا ہے اور تیز ہوائیں چلتی ہیں۔
28 اکتوبر ، 2024
غزہ میں گزشتہ ایک سال سے زائد عرصے سے جاری جنگ کے باعث بے گھر فلسطینی دوسرا موسم سرما کیمپوں میں یا کھلے آسمان تلے گزاریں گے۔
ان سخت حالات میں جہاں خوارک اور ادویات کا حصول تک مشکل ہے، غزہ کے رہائشیوں کو سردیاں گزارنے کےلیے گرم کپڑوں کی دستیابی کی بھی فکر ہے۔
غزہ میں سردیاں بہت سخت ہوسکتی ہیں جس دوران یہاں درجہ حرارت بہت کم ہوجاتا ہے اور تیز ہوائیں چلتی ہیں، گزشتہ سال تو بارشوں کے باعث کئی کیمپوں میں پانی بھی کھڑا ہوگیا تھا۔
31 سالہ نادیہ عطیہ، خان یونس کے المواسی کیمپ میں ’نیڈل اینڈ تھریڈس‘ (سوئی اور دھاگہ) کے نام سے گرم کپڑے سینے کا کام کرتی ہیں۔ لیکن سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ بے گھر افراد گرم کپڑے سینے کے لیے کپڑے کا انتظام کیسے کررہے ہیں۔
اس کا جواب یہ ہے کہ کیمپوں میں رہنے والے غزہ کے بے گھر لوگ کمبلوں کو کپڑے کے طور پر استعمال کرکے اس سے گرم کپڑے سی رہے ہیں۔
عطیہ نے کہا کہ غزہ میں کہیں سے بھی گرم کپڑے نہیں آرہے، ہم نے اس کے حل کے بارے میں بہت سوچا اور پھر ہمیں خیال آیا کہ ہم تھرمل بلینکٹکس کو ری سائیکل کرکے ان سے گرم کپڑے تیار کریں۔
’نیڈل اینڈ تھریڈز‘ رضاکارانہ طور پر کام کرتا ہے تاہم کچھ افراد کو معمولی معاوضہ بھی دیا جاتا ہے۔ ان کے تیار کیے ہوئے کپڑے 70 سے 120 شیکلز (18 سے 30 امریکی ڈالرز) میں فروخت ہوتے ہیں تاہم اگر کوئی کمبل خود فراہم کرے تو اس کے لیے قیمت کم کی جاسکتی ہے۔
گرم کپڑے سینے کا مکمل کام ہاتھوں سے ہی کیا جاتا ہے، یہاں تک کہ بجلی نہ ہونے کے باعث سلائی مشین چلانے کے لیے اسے سائیکل کے پہیے کے ساتھ جوڑا جاتا ہے اور سائیکل کا پیڈل چلا کر مشین چلائی جاتی ہے۔
خیال رہے کہ گزشتہ ایک سال سے جاری بدترین اسرائیلی جارحیت کے باعث غزہ کی 20 لاکھ سے زائد آبادی کی اکثریت بےگھر ہوچکی ہے۔
گزشتہ ایک سال کے دوران غزہ میں 43 ہزار سےزائد افراد اسرائیلی حملوں کی زد میں آکر شہید ہوچکے ہیں جبکہ کم و بیش ایک لاکھ شہری زخمی ہوچکے ہیں۔