31 اکتوبر ، 2024
پاکستان میں مختلف سوشل میڈیا اکاؤنٹس پر ایک ویڈیو شیئر کی جا رہی ہے، جس میں مبینہ طور پر پنجاب کے ضلع مظفرگڑھ میں ایک بچے پر وحشیانہ تشدد دکھایا گیا ہے۔ ان اکاؤنٹس پر دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ بچے کو چوری کے الزام میں پکڑ کر مقامی افراد نے اس کے ساتھ بدسلوکی کی۔
دعویٰ درست ہے۔ ویڈیو درحقیقت اسی بچے کی ہے جسے حال ہی میں مظفرگڑھ میں تشدد کا نشانہ بنایا گیا تھا۔
25 ستمبر کو سوشل میڈیا پر1 منٹ سے زائددورانیہ پر مشتمل ویڈیو اس عنوان کے ساتھ شیئر کی گئی:”بریکنگ نیوز ،مظفرگڑھ:تھانہ کندائی کے علاقہ لنگرواہ چوری کے شبہ میں بچے کے ساتھ انسانیت سوز سلوک۔ “
کیپشن میں مزید بتایا گیا کہ” بااثر افراد نے7 سالہ بچے کو رسیوں کے ساتھ باندھ کر تشدد کا نشانہ بنایا اور بچے کو پاوں چاٹنے پر مجبور کرتے [رہے]، ایس ایچ او تھانہ سیت پور نے تمام ملزمان کو گرفتار کر لیا۔ “
ویڈیو میں ایک چھوٹا بچہ دکھایا گیا ہے جو رسیوں سے بندھا ہوا ہے اور رو رہا ہے، جبکہ اس کے ارد گرد لوگ اسے دیکھ کر ہنس رہے ہیں۔
اسی طرح کے دعوے X (سابقہ ٹوئٹر) پر بھی یہاں اور یہاں شیئر کیے گئے، جن میں کہا گیاکہ بچے پر چوری کا الزام تھا اور پھر علاقے کے بااثر افراد نے اس کے ساتھ بدسلوکی کی۔
پولیس حکام نے تصدیق کی ہے کہ مظفر گڑھ میں واقعی ایک بچے پر تشدد کیا گیا، جیسا کہ ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے اور اس میں ملوث افراد کو بعد ازاں گرفتار کر لیا گیا تھا۔
ضلع مظفر گڑھ کے ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر (DPO) سید حسنین حیدر نےٹیلی فون پر جیو فیکٹ چیک کو بتایا کہ واقعے میں ملوث 7 افراد کو 24 گھنٹوں کے اندر گرفتار کر لیا گیا ہے۔
مظفرگڑھ کی تحصیل علی پور میں ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ آف پولیس (DSP) فیاض الحق نے ویڈیو کی صداقت اور واقعے کے مقام کی نشاندہی کی۔ انہوں نے بچے کی والدہ کی جانب سے ملزمان کے خلاف درج کروائی گئی شکایت بھی شیئر کی۔
25 ستمبر کو پنجاب پولیس کے آفیشلX (سابقہ ٹوئٹر) اکاونٹ پر بھی بتایا گیا کہ بچے پر تشدد کرنے والے افراد کو گرفتار کر لیا گیا۔ پوسٹ میں لکھا تھا:”بچے پر تشدد کرنے والا درندہ صفت شخص ساتھیوں کے ہمراہ گرفتار،مظفرگڑھ میں معصوم بچے پر تشدد کی ویڈیو وائرل ہوئی جس پر پولیس نے فوری ایکشن لیتے ہوئے ایک گھنٹے کے اندر مرکزی ملزم کو ساتھیوں سمیت گرفتار کر لیا۔ “
ہمیں X (ٹوئٹر)@GeoFactCheck اور انسٹا گرام@geo_factcheckپر فالو کریں۔ اگر آپ کو کسی بھی قسم کی غلطی کا پتہ چلے تو [email protected] پر ہم سے رابطہ کریں۔