02 نومبر ، 2024
لاہور میں چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس یحییٰ آفریدی کی زیر صدارت مشاورتی اجلاس ہوا جس میں لاہور ہائیکورٹ کی چیف جسٹس عالیہ نیلم بھی شریک ہوئیں۔
لاہور ہائیکورٹ کے انتظامی جج جسٹس شمس محمود مرزا، رجسٹرار سپریم کورٹ، سیکرٹری لاء اینڈ جسٹس کمیشن، سینٹرل جیل لاہور کی سپرنٹنڈنٹ صائمہ امین خواجہ نے بھی اجلاس میں شرکت کی۔
قید کاٹنے والے سینیٹر احد چیمہ اور خدیجہ شاہ بھی اجلاس میں شریک ہوئیں۔
اعلامیے کے مطابق اجلاس میں فوجداری انصاف میں اصلاحات کی حکمت عملی پر غور کیا گیا اور جیل اصلاحات اور قیدیوں کی فلاح و بہبود پر توجہ مرکوز کی گئی۔
اس موقع پر چیف جسٹس کا کہنا تھاکہ منصفانہ قانونی فریم ورک کےلیے جیل کا ایک انسانی اور موثر نظام ضروری ہے، لاء اینڈ جسٹس کمیشن کے اعداد و شمار سے جیلوں کی گہری تشویشناک صورتحال کا پتہ چلتا ہے۔
انہوں نے کہاکہ 66 ہزار 625 کی گنجائش والی جیلوں میں ایک لاکھ 8 ہزار 643 قیدی رکھے گئے ہیں اور پنجاب میں 36 ہزار 365 کی گنجائش والی جیل میں قیدیوں کی تعداد 67 ہزار 837 ہے۔
چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کا کہنا تھاکہ ایک سال سے زیادہ عرصے سے مقدمات سماعت کے منتظر ہیں، یہ صورتحال نظام انصاف کے لیے ایک اہم مسئلے کو اجاگر کرتی ہے۔
چیف جسٹس نے پنجاب میں مسائل فوری حل کرنے کی اہمیت پر زور دیا۔
اجلاس میں جیل ریفارمز کمیٹی کے قیام پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔ چیف جسٹس نے پنجاب کی جیلوں کے معائنے کے بعد سفارشات کےلیے ذیلی کمیٹی قائم کر دی جس میں جسٹس ریٹائرڈ شبر رضا رضوی، صائمہ امین خواجہ، احد چیمہ اور خدیجہ شاہ شامل ہیں۔