04 نومبر ، 2024
امریکا میں 5 نومبر کو ہونے والے صدارتی الیکشن میں چند گھنٹے باقی رہ گئے ہیں اور پوری دنیا کی نظریں امریکا کے الیکشن پر ہیں کہ آیا اس بار بھی وائٹ ہاؤس کی چابی ڈیموکریٹ کے پاس آتی ہے یا پھر ٹرمپ اعلیٰ ترین کرسی پر براجمان ہوتے ہیں۔
اس بار امریکی صدارتی الیکشن میں کملا ہیرس اور ڈونلڈ ٹرمپ کے درمیان سخت مقابلے کی توقع کی جا رہی ہے اور دونوں جانب سے عوام کو ووٹ کے لیے اپنی جانب مبذول کرانے کی کوششیں آخری دم تک جاری ہیں۔
امریکی میڈیا کے مطابق کملا ہیرس کو جارجیا میں سیاہ فام آبادی اور خواتین ووٹرز کی جانب سے فائدہ ملنے کا امکان ہے جبکہ ڈونلڈ ٹرمپ ریاست پنسلوینیا میں سفید فام آبادی کو تارکین وطن سے ڈرا کر ووٹ بینک میں اضافے کی کوشش کر رہے ہیں۔
امریکی صدارتی الیکشن دیگر ممالک کے مقابلے میں تھوڑا سا مختلف ہوتا ہے اور اس میں ہار اور جیت کے عمل میں الیکٹورل ووٹ کا کردار اہم ہوتا ہے۔
آئیے ہم آپ کو بتاتے ہیں کہ آخر امریکی صدارتی الیکشن کام کیسے کرتا ہے؟
امریکی صدارتی الیکشن میں دو جماعتوں ری پبلکنز اور ڈیمو کریٹک کے درمیان مقابلہ ہوتا ہے جس کے لیے دونوں جماعتوں کے امیدوار کاغذات نامزدگی جمع کرواتے ہیں اور حتمی امیدوار کے انتخاب کے لیے مختلف ریاستوں میں پارٹی کنونشز کا انعقاد ہوتا ہے جس میں پارٹی امیدوار کا انتخاب فائنل ہوتا ہے۔
امریکی صدارتی الیکشن کے نتائج کا سارا دارو مدار الیکٹورل کالج پر ہوتا ہے اور الیکٹورل کالج کا طریقہ کار تھوڑا سا پیچیدہ ہوتا ہے۔
ہر ریاست کے الیکٹورل کالج کی تعداد مختلف ہوتی ہے جس کا دارو مدار اس ریاست کی آبادی پر ہوتا ہے۔
وائٹ ہاؤس دو ایوانوں لوئر ہاؤس (ایوان نمائندگان) اور اپر ہاؤس (سینیٹ) پر مشتمل ہوتا ہے۔
ہر ریاست سے دو سینیٹر منتخب ہوتے ہیں جبکہ ایوان نمائندگان کے اراکین کی تعداد اس ریاست کی آبادی کے حساب سے ہوتی ہے۔
اس سمجھنے کے لیے بہترین مثال ریاست کیلی فورنیا اور ریاست ورمونٹ ہے۔
آبادی کے تناسب سے امریکا کی سب سے بڑی ریاست کیلی فورنیا سے دو سینیڑز منتخب ہوتے ہیں اور وہاں سے ایوان نمائندگان کے اراکین کی تعداد 52 ہوتی ہے اور دونوں ایوانوں کے ووٹوں کو جمع کر کے وہاں کے الیکٹورل کالج کی تعداد 54 بنتی ہے جبکہ آبادی کے لحاظ سے سب سے چھوٹی ریاست ورمونٹ سے بھی 2 سینیٹر اور ایک رکن ایوان نمائندگان میں جاتا ہے یعنی اس کے الیکٹورل کالج کی تعداد 3 بنتی ہے۔
اسی طرح ریاست ٹیکساس میں الیکٹورل ووٹوں کی تعداد 40 ہے یعنی 38 نمائندے آبادی کے تناسب سے منتخب ہوتے ہیں اور 2 سینیٹرز کو ملا کر یہ تعداد 42 تک پہنچ جاتی ہے۔
اس طرح پورے امریکا میں مجموعی الیکٹورل کالج ووٹ کی تعداد 538 بنتی ہے اور الیکشن والے روز 270 الیکٹورل کالج ووٹ حاصل کرنے والی جماعت کا نمائندہ جیت کا حقدار ٹھہرتا ہے۔
حالیہ سرویز کے مطابق ڈیموکریٹ امیدوار کملا ہیرس کو ڈونلڈ ٹرمپ پر معمولی برتری حاصل ہے، بہت سی ریاستوں میں ڈیموکریٹس کو برتری حاصل ہے تو ری پبلکنز بھی کئی ریاستوں میں اچھی پوزیشن پر ہیں لیکن سوئنگ اسٹیٹس کا کردار بھی بہت اہم ہے، بعض اوقات چھوٹی ریاستیں بھی امریکی صدارتی الیکشن کے نتائج کو تبدیل کر دیتی ہیں۔
اس مرتبہ کے الیکشن میں 7 ریاستوں کو سوئنگ اسٹیٹ قرار دیا جا رہا ہے جن میں پنسلوینیا، جارجیا، شمالی کیرولینا، مشی گن، ایری زونا، ونسکونسن اور نیواڈا شامل ہیں۔
امریکی قانون کے مطابق جیتنے والے الیکٹرز دسمبر کے دوسرے بدھ کے بعد پہلے منگل کو ملتے ہیں جس کے مطابق رواں سال 17 دسمبر کی تاریخ کو الیکٹرز اکٹھے ہوں گے، گوکہ یہ ایک رسمی سی کارروائی ہوتی ہے لیکن اس کے باوجود اسے ایک اہم تقریب تصور کیا جاتا ہے۔