04 نومبر ، 2024
قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف عمر ایوب نے کہا ہے کہ سروسز چیفس کی مدت ملازمت میں توسیع سے کئی افسروں کی حق تلفی ہوگی۔
پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر میڈیا سے گفتگو میں عمر ایوب کا کہنا تھاکہ آج پی ٹی آئی کے اتحادیوں کو دیوار سے لگانے کی کوشش کی گئی، یاد رکھیں کل یہی آئینی ترامیم مسلم لیگ ن اور پیپلزپارٹی کیخلاف بھی استعمال ہورہی ہوں گی اور اُس وقت ان کے پاس فرار کا کوئی راستہ موجود نہیں ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ سروسز چیفس کی مدت ملازمت میں توسیع سے کئی افسروں کی حق تلفی ہوگی، فارم 47 کی حکومت کی یہ ترمیم ملک اور فوج کے لیے اچھی نہیں۔
پی ٹی آئی چیئرمین بیرسٹر گوہر کا کہنا تھاکہ پاکستان کی پارلیمنٹ کو ربر اسٹیمپ بنایا جا رہا ہے، اس ایوان میں آواز اٹھانے کو ختم کیا جا رہا ہے، یہ بادشاہت پاکستانی عوام کی تقدیر نہیں ہو سکتی۔
ان کا کہنا تھاکہ پاکستانی عوام ہر قسم کی قانون سازی کو رد کرتی ہے جو ملک کو بادشاہت کی طرف لے جائے، حکومت کو ہمیشہ کی طرح آج بہت جلدی پڑی تھی، وثوق سے کہتا ہوں آج ان لوگوں نے جو قانون سازی کی اس کے مواد کا ان کو بھی پتہ نہیں ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ یہ سپریم کورٹ میں ججز کی تعداد نہیں بڑھانا چاہ رہے، یہ سپریم کورٹ میں اپنی مرضی کی ججز بٹھانا چاہ رہے ہیں، اس وقت صرف بھارت میں سپریم کورٹ کے 33 ججز ہیں، ریاست کے 3 ستون ہوتے ہیں، اگر آپ ایک ستون کو کمزور کرتے ہیں تو پوری ریاست کو کمزور کر رہے ہیں۔
خیال رہے کہ قومی اسمبلی نے آرمی ایکٹ اور ججز ایکٹ میں ترمیم کے بل منظور کرلیے، آرمی، نیول اور ائیر فورس ایکٹ میں ترمیم کے مطابق سروسز چیفس کے عہدے کی مدت اب تین سے بڑھ کر پانچ سال کردی گئی۔
قومی اسمبلی نے سپریم کورٹ کے ججز کی تعداد 34 کرنے اور اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز کی تعداد 9 سے 12 کرنے کا بل کثرت رائے سے منظور کیا۔