05 نومبر ، 2024
سوشل میڈیا پر 4 لاکھ سے زائد مرتبہ دیکھے جانے ایسے دعوےزیرِ گردش ہیں جن میں کہا گیا ہے کہ چیف جسٹس آف پاکستان نے سپریم کورٹ کے سینئر ترین جج، جسٹس منصور علی شاہ کو نئے آئینی بینچز کا سربراہ مقرر کر دیا ہے۔
یہ دعویٰ اس وقت تک غلط ہے۔
26 اکتوبر کو ایک سوشل میڈیا صارف نے پلیٹ فارم X (سابقہ ٹوئٹر) پر لکھا: ”بڑی خبر، چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے جسٹس منصور علی شاہ کو آئینی بینچ کا سربراہ مقرر کر دیا۔“
اس آرٹیکل کے شائع ہونے تک اس پوسٹ کو 2لاکھ 35 ہزار سے زائد بار دیکھا، 3ہزار400 سے زائد مرتبہ ری پوسٹ اور 15ہزارسے زائد بار لائک کیا گیا۔
اسی طرح کے دعوے دیگر صارفین نے بھی پلیٹ فارم پر دہرائے، جن میں سے ایک صارف نے یہ بھی کہا کہ چیف جسٹس نے یہ فیصلہ اس لیے کیا کیونکہ جسٹس منصور علی شاہ ان کے بچپن کے دوست ہیں۔
اسی طرح کےدیگر دعوے یہاں اور یہاں دیکھے جا سکتے ہیں:
چیف جسٹس آف پاکستان کی جانب سے ایسا کوئی فیصلہ نہیں کیا گیا اور حالیہ آئینی ترامیم بھی انہیں یہ فیصلہ یکطرفہ طور پر کرنے کی اجازت نہیں دیتیں۔
اٹارنی جنرل آف پاکستان، منصور عثمان اعوان نے جیو فیکٹ چیک سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ آئینی بینچز کے ججوں کی نامزدگی جوڈیشل کمیشن کے اکثریتی ووٹ کے ذریعے طے ہوگی۔
انہوں نے مزید کہا ”اور ان [نامزد] ججوں میں سے سینئر ترین جج سربراہ[آئینی بینچوںکے] ہوں گے، لہذا ابھی تک کوئی فیصلہ نہیں کیا گیا ۔“
جوڈیشل کمیشن کا اجلاس رواں ہفتےطے ہے۔
حالیہ آئینی ترامیم کے بعد تشکیل دیا جانے والا جوڈیشل کمیشن درج ذیل ارکان پر مشتمل ہوگا، جن کے اکثریتی ووٹ آئینی بینچز کے ججوں اور شرائط کا فیصلہ کریں گے:
1چیف جسٹس آف پاکستان ---- چیئرمین
2سپریم کورٹ کے تین سینئر ترین جج---- ارکان
3آئینی بینچز کے سب سے سینئر جج----رکن
4وفاقی وزیر برائے قانون و انصاف----رکن
5اٹارنی جنرل آف پاکستان----رکن
6پاکستان بار کونسل کی نامزدگی پر کم از کم پندرہ سال کی سپریم کورٹ پریکٹس کا حامل وکیل----رکن
7سینیٹ اور قومی اسمبلی سے دو، دو ارکان (حکومتی بینچز سے ایک، ہر ایوان سے؛ اور اپوزیشن بینچز سے ایک، ہر ایوان سے)----ارکان
8ایک خاتون یا غیر مسلم، جو سینیٹر بننے کی اہل ہو، قومی اسمبلی کے اسپیکر کی دو سالہ مدت کی نامزدگی پر بطور ٹیکنوکریٹ----رکن