07 نومبر ، 2024
آن لائن صارفین اس دعوے پر یقین کرتے دکھائی دیتے ہیں کہ پنجاب پولیس نے ان صحافیوں اور رپورٹرز کے خلاف کریک ڈاؤن کا اعلان کیا ہے جو کسی پریس کلب یا میڈیا آرگنائزیشن کے ساتھ رجسٹرڈ نہیں ہیں۔
دعویٰ غلط ہے۔
24 اکتوبر کو فیس بک پر ایک صارف نےصوبہ پنجاب کے انسپکٹر جنرل پولیس ڈاکٹر عثمان انور کی تصویر کے ساتھ ایک گرافک شیئر کیا، جس میںلکھا تھا: ”پنجاب پولیس زندہ باد،جعلی صحافیوں کے لیے کریک ڈاؤن۔“
اس گرافک کے ساتھ ایک کیپشن بھی شیئر کیا گیا تھا جس میں دعویٰ کیا گیا کہ اب پنجاب پولیس صحافیوں کے پریس کارڈز کو باقاعدگی سے چیک کرے گی۔ اگر کسی رپورٹر یا صحافی کی کسی ٹی وی چینل، اخبار یا پریس کلب کے ساتھ رجسٹریشن نہ ہوئی تو اس کے خلاف تعزیرات پاکستان کے تحت پولیس شکایت درج کی جائے گی۔
ایسی ہی دعوے واٹس ایپ گروپوں میں بھی زیرگردش ہیں۔
پنجاب پولیس کے حکام اور لاہور پریس کلب نے تصدیق کی ہے کہ ایسا کوئی اعلان نہیں کیا گیا۔
پنجاب پولیس کے ڈپٹی انسپکٹر جنرل(DIG) وقاص نذیر نے جیو فیکٹ چیک کوٹیلی فون پر بتایا:”ہم نے اس قسم کی کوئی ایڈوائس ایشو نہیں کی۔“
پنجاب پولیس کے ڈائریکٹر پبلک ریلیشنز مبشر حسین نے جیو فیکٹ چیک کو میسجز کے ذریعے تصدیق کرتے ہوئے ان آن لائن پوسٹس کو ”جعلی“ خبریں قرار دیا۔
28 اکتوبر کو پنجاب پولیس نے اپنے آفیشلX، (جو پہلے ٹوئٹر کے نام سے جانا جاتا تھا) اکاؤنٹ پر بھی اس دعوے کی تردید کی۔پوسٹ میں لکھا گیا کہ” پنجاب پولیس کی جانب سے فیک پوسٹ کے مندرجات پر مبنی ایسے کوئی احکامات جاری نہیں کئے گئے۔“
اس کے علاوہ، لاہور پریس کلب کے سیکریٹری زاہد عابد نے جیو فیکٹ چیک کو ٹیلی فون پر تصدیق کی کہ انہیں ایسی کوئی سرکاری اطلاع موصول نہیں ہوئی ہے۔
زاہد عابد نے مزید کہاکہ” نہ سرکاری طور پر کسی نے انفارم کیا ہے ،اور نہ ہی ہم سمجھتے ہیں کہ ایسا کوئی پالیسی میٹر ہے۔“
ہمیں X (ٹوئٹر)@GeoFactCheck اور انسٹا گرامgeo_factcheck @پر فالو کریں۔اگر آپ کو کسی بھی قسم کی غلطی کا پتہ چلے تو [email protected] پر ہم سے رابطہ کریں۔