فیکٹ چیک: پنجاب حکومت کی مفت سولر پینل اسکیم؟ وائرل ویب سائٹ جعلی ہے

ایک سرکاری عہدیدار اور ایک سائبر سیکورٹی ماہر نے تصدیق کی ہے کہ ویب سائٹ کا لنک فراڈ ہے۔

متعدد آن لائن پوسٹس میں ایک یونیورسل ریسورس لوکیشن (URL) شیئر کیا جارہا ہے، جس میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ جو لوگ اس لنک پر رجسٹر ہوں گے، انہیں پنجاب حکومت کی ”پنجاب فری سولر پینل اسکیم“ کے تحت اپنے گھروں کے لیے مفت شمسی آلات فراہم کئے جائیں گے۔

دعویٰ غلط ہے۔

دعویٰ

ایک ویب سائٹ لنک  آن لائن گردش کر رہا ہے، جس میں دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ اس میں پنجاب حکومت کے مفت سولر پینل تقسیم پروگرام کی رجسٹریشن کا فارم مہیا کیا گیا ہے۔ ویب سائٹ کے مطابق یہ پروگرام ان صارفین کے لیے ہے جو ماہانہ 100 سے 500 یونٹس تک بجلی استعمال کرتے ہیں۔

فارم میں پنجاب کے رہائشیوں سے ان کا نام اور شناختی کارڈ نمبر فراہم کرنے کو کہا گیا ہے اور اس میں اہل ہونے کے لیے 10 نومبر کی آخری تاریخ کا بھی ذکر ہے۔

فیکٹ چیک: پنجاب حکومت کی مفت سولر پینل اسکیم؟ وائرل ویب سائٹ جعلی ہے

یہ ویب پیج واٹس ایپ گروپس، X اور فیس بک پر یہاں اور یہاں شیئر کیا گیا۔

حقیقت

ایک سرکاری عہدیدار اور ایک سائبر سیکورٹی ماہر نے تصدیق کی ہے کہ ویب سائٹ کا لنک فراڈ ہے۔

مارچ میں، پنجاب حکومت نے روشن گھرانہ پروگرام متعارف کرایا، جس کا مقصد کم آمدنی والے گھرانوں میں 50 ہزار سولر سسٹم تقسیم کرنا تھا۔ تاہم، روشن گھرانہ پروگرام کے پروجیکٹ ڈائریکٹر عدنان مدثر نے جیو فیکٹ چیک کو بتایا کہ اس پروگرام کی رجسٹریشن ابھی شروع نہیں ہوئی۔

انہوں نے کہا کہ ”یہ جتنی بھی ویب سائٹس ہیں یہ فیک ہیں، گورنمنٹ کی نہیں ہے، گورنمنٹ نے ابھی تک اس کی رجسٹریشن پروسیس کو لانچ نہیں کیا ہے، جب اس کی لانچنگ ہو گی تو میڈیا کے ذریعے لوگوں کو awareness (آگاہی) دیں گے۔“

جیو فیکٹ چیک نے اسلام آباد میں واقع ”بائٹس فار آل“ (B4A) کے اوپن سورس انٹیلیجنس اینالسٹ (OSINT) انیس قریشی سے بھی بات کی۔ انیس قریشی نے وضاحت کی کہ جعلی لنکس مختلف اسکیموں کے لیے اکثر پھیلائے جاتے ہیں، جیسے حج یا پھر COVID-19 کے دوران احساس پروگرام کےلیے۔

انہوں نے کہا کہ ”جب آپ اس کے سارے steps مکمل کرتے ہیں تو یہ آپ کو کسی اور ویب سائٹ پر ری ڈائریکٹ کرتا ہے تو ہم لوگ ان کو adware کہتے ہیں، یعنی انہوں نے ٹریفک لانی ہے اس ویب سائٹ پر جس کا ان کو پیسہ ملتا ہے، دوسرا یہ collect کرتےہیں آئی ڈی کارڈ کی معلومات، تو ان کے پاس ایک ڈیٹا بیس بن جاتا ہے جس کو یہ بعد میں ڈارک ویب پہ for sale لگا دیتے ہیں۔ “

ہمیں X (ٹوئٹر)@GeoFactCheck اور انسٹا گرامgeo_factcheck @پر فالو کریں۔اگر آپ کو کسی بھی قسم کی غلطی کا پتہ چلے تو [email protected] پر ہم سے رابطہ کریں۔