09 نومبر ، 2024
اسلام آباد: احسن اقبال کی زیر قیادت سول سروسز ریفارم کمیٹی ملک کی سول بیوروکریسی کو جدید خطوط پر استوار کرنے کیلئے اصلاحات کے ایک پیکیج کو حتمی شکل دے رہی ہے جس میں پیشہ ورانہ خدمات، نئے کیڈرز کو متعارف اور جدید دور کے چیلنجز سے نمٹنے کیلئے مؤثر تربیت پر توجہ مرکوز رکھی جا رہی ہے۔
دی نیوز سے بات چیت کرتے ہوئے وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی احسن اقبال کا کہنا تھا کہ وزیراعظم کی طرف سے تشکیل دی گئی کمیٹی نے اپنا بیشتر کام کر لیا ہے اور توقع ہے کہ چند ہفتوں میں یہ کام مکمل ہو جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ اصلاحات کا مقصد ہر فن مولا افسران (Generalists) پر مشتمل دہائیوں پرانے فرسودہ نظام کو جاری رکھنے کے بجائے خصوصی پیشہ ورانہ سول سروسز کو متعارف کرانا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ سی ایس ایس کے ایک امتحان کے بجائے اصلاحاتی کمیٹی تکنیکی خدمات اور سول سروسز کے کیڈرز میں پیشہ ورانہ لحاظ سے اہل افراد کو بھرتی کرنے کیلئے کلسٹر امتحانات متعارف کرانے پر غور کر رہی ہے۔
وفاقی وزیر نے انکشاف کیا کہ انفارمیشن ٹیکنالوجی (آئی ٹی) کیڈر، انجینئرنگ کیڈر، لیگل کیڈر وغیرہ جیسے نئے اسپیشلائزڈ گروپس سول سروس میں متعارف کرانے پر غور کیا جا رہا ہے۔
احسن اقبال نے نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی جیسے دفاعی تربیتی اداروں اور ان کی افادیت کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اصلاحاتی کمیٹی سول بیوروکریسی کی تربیت کی اہمیت کو سمجھتی ہے، لہٰذا سول بیوروکریسی کی تربیتی اسکیم کو اوور ہال کرنے کیلئے متعدد اقدامات تجویز کر رہی ہے، سرکاری افسر کا پورا کیریئر انٹری امتحان یعنی سی ایس ایس میں اس کی کارکردگی پر منحصر نہیں ہونا چاہیے۔
کیریئر کے وسط میں، مختلف گروپوں کے سرکاری ملازمین کو اپنے کیریئر کو بہتر بنانے کی خاطر مڈ کیریئر امتحان سے گزرنے کا موقع ملنا چاہئے۔ عمومی طور پر قابل افراد پر مشتمل موجودہ سول سروس کے باوجود مجموعی لحاظ سے بیوروکریسی کے موثر ہونے کے حوالے سے ایک عدم اطمینان پایا جاتا ہے۔
کچھ عرصہ قبل کابینہ کے اجلاس میں احسن اقبال نے گورننس کو بہتر بنانے اور خدمات کی بہتر فراہمی کیلئے سول سروس میں اصلاحات کی ضرورت پر بات کی تھی۔ جس پر وزیراعظم شہباز شریف نے احسن اقبال کی سربراہی میں اعلیٰ سطح کی سول سروس ریفارم کمیٹی تشکیل دی اور اسے ملک کی سویلین بیوروکریسی کیلئے اصلاحاتی پیکیج کی تیاری کا کام سونپا۔
ایک حالیہ میڈیا رپورٹ کے مطابق، کمیٹی نے بھرتی کے عمل کو بہتر بنانے، مناسب تربیت کو فروغ دینے، ادارہ جاتی تنظیم نو، معاوضے کو بہتر بنانے اور کارکردگی کو منظم کرنے کیلئے پانچ ذیلی کمیٹیاں تشکیل دیں۔
یہ دیکھا گیا کہ سی ایس ایس کا موجودہ نصاب اور امتحانی عمل دقیقہ شناسی کی حوصلہ افزائی نہیں کرتا۔ امتحان کے انداز کا قیاس آسانی سے کیے جانے کی وجہ سے اس امتحان کی تیاری کیلئے کاروباری اکیڈمیز میں اضافہ ہوا ہے، جس کے اخراجات صرف امیر لوگ ہی برداشت کر سکتے ہیں۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ اس عمل کی حوصلہ شکنی کیلئے احسن اقبال نے فیڈرل پبلک سروس کمیشن کو نصاب پر تبدیل (ریوائیز) اور پیش کردہ مضامین پر نظر ثانی کرنے کا مشورہ دیا تھا۔ بھرتی کیلئے پر اثر مارکیٹنگ کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے، احسن اقبال نے ایف پی ایس سی کو مشورہ دیا کہ وہ زیادہ سے زیادہ امیدواروں کی سی ایس ایس کے امتحان میں شرکت کو یقینی بنانے کیلئے بھرپور مہم چلائے، بالکل ایسے ہی جیسے بین الاقوامیا کمپنیاں ملک بھر کی جامعات سے لوگوں کو بھرتی کرنے کیلئے اہداف کا تعین کرتی ہیں۔