Time 12 نومبر ، 2024
دلچسپ و عجیب

ماہرین نے اسلامی تاریخ کی اہم ترین جنگ قادسیہ کے درست مقام کو تلاش کرلیا

ماہرین نے اسلامی تاریخ کی اہم ترین جنگ قادسیہ کے درست مقام کو تلاش کرلیا
اس سیٹلائیٹ تصویر میں جنگ قادسیہ کے ممکنہ مقام کی نشاندہی کی گئی ہے / فوٹو بشکریہ یو ایس جیولوجیکل سروے

ماہرین آثار قدیمہ نے عراق میں اسلامی تاریخ کی ایک اہم ترین جنگ کے درست مقام کو شناخت کیا ہے۔

برطانیہ کی ڈرہم یونیورسٹی اور عراق کی القادسیہ یونیورسٹی کے ماہرین نے امریکی جاسوس سیٹلائیٹس کی ڈی کلاسیفائی تصاویر کے ذریعے اس مقام کو شناخت کیا۔

انہوں نے جنگ قادسیہ کے مقام کو دریافت کیا اور اس حوالے سے ایک تحقیق کے نتائج جاری کیے۔

636 یا 637 عیسوی میں ہونے والی یہ اسلامی تاریخ کی اہم ترین جنگ ہے جس کے بعد جزیرہ نما عرب سے باہر مسلمانوں کی فتوحات کا سلسلہ شروع ہوا اور وہ ایران کی سرزمین کے مالک بن گئے۔

یہ اسلامی تاریخ کی اہم ترین جنگ ہے مگر اب تک اس کے درست مقام کا علم نہیں تھا۔

تحقیق میں شامل ماہرین کا کہنا تھا کہ وہ مشرق وسطیٰ کے تاریخی مقامات کا نقشہ بنانے پر کام کر رہے ہیں اور اس دوران یہ دریافت ہوئی۔

انہوں نے آغاز میں کوفہ سے مکہ مکرمہ کے درمیان سفر کرنے والے عازمین کے راستے کا نقشہ تیار کیا اور اس کے لیے 1970 کی دہائی میں امریکی جاسوس سیٹلائیٹس کی کھینچی گئی تصاویر اور تاریخی مسودوں کو استعمال کیا۔

اس کام کے دوران انہیں احساس ہوا کہ وہ اسی طریقہ کار کے ذریعے جنگ قادسیہ کے مقام کی شناخت بھی کرسکتے ہیں۔

ڈرہم یونیورسٹی کے ماہر ولیم ڈیڈمین نے بتایا کہ 'مجھے لگا تھا کہ یہ کوشش کرکے اس مقام کو دریافت کرنے کا بہترین موقع ہے'۔

سب سے پہلے انہوں نے نقشے پر تاریخی داستانوں میں بیان کیے گئے راستوں کے گرد دائرے بنائے اور پھر ان جگہوں کی سیٹلائیٹ تصاویر کا باریک بینی سے جائزہ لیا۔

ولیم ڈیڈمین نے بتایا کہ وہ داستانوں میں بیان کیے گئے ایک قلعے اور دیوار کو دریافت کرکے دنگ رہ گئے اور شروع میں انہیں یقین ہی نہیں آیا۔

تحقیقی ٹیم کے مطابق یہ تاریخی جنگ کوفہ کے جنوب میں 19 میل دور ہوئی تھی۔

اس جنگ میں حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی زیرقیادت مٹھی بھر مسلمانوں نے ساسانی سلطنت کی بہت بڑی فوج کو شکست دی تھی۔

اب یہ زرعی خطہ ہے اور 6 میل طویل دیوار کا بیشتر حصہ تباہ ہوچکا ہے یا وہ دیوار زرعی زمینوں کا حصہ بن چکی ہے۔

جنگ کا مقام دریافت کرنے کے بعد محققین نے وہاں جاکر سروے کرنے اور تاریخی آثار کا نقشہ بنانے کی منصوبہ بندی کی مگر مشرق وسطیٰ میں تناؤ کے باعث ابھی تک اس پر عملدرآمد نہیں ہوسکا۔

اس تحقیق کے نتائج جرنل Antiquity میں شائع ہوئے۔

مزید خبریں :