Time 12 نومبر ، 2024
دنیا

بنگلادیش کے صدارتی آفس سے شیخ مجیب الرحمان کی تصویر ہٹادی گئی

 
بنگلادیش کے صدارتی آفس سے شیخ مجیب الرحمان کی تصویر ہٹادی گئی
یہ ہمارے لیے شرم کی بات ہےکہ ہم 5 اگست کے بعد ان کی تصاویر نہیں ہٹاسکے، محفوظ عالم، فوٹو: سوشل میڈیا

بنگلادیش کے صدارتی آفس سے ملک کے بانی اور سابق وزیراعظم شیخ حسینہ کے والد شیخ مجیب الرحمان کی تصویر ہٹادی گئی۔

بھارتی میڈیا کے مطابق عبوری حکومت کے سربراہ ڈاکٹر محمد یونس کے معاون خصوصی محفوظ عالم نے تصدیق کی ہےکہ ڈھاکا میں صدر کی سرکاری رہائش گاہ اور دفتر بنگابھبن میں موجود دربار ہال سے شیخ مجیب کی تصویر ہٹادی گئی ہے۔

ایک روز قبل عبوری حکومت کے سربراہ ڈاکٹر محمد یونس کے معاون خصوصی کی حیثیت سے حلف اٹھانے کے بعد حسینہ واجد حکومت کے خلاف طلبہ تحریک کے اہم رہنما محفوظ عالم نے فیس بک پوسٹ میں لکھا کہ ' 71 کے بعد کے فاشسٹ شیخ مجیب کی تصویر دربار ہال سے ہٹادی گئی ہے، یہ ہمارے لیے شرم کی بات ہےکہ ہم 5 اگست کے بعد ان کی تصاویر بنگا بھبن سے نہیں ہٹاسکے'۔

بنگلادیش کے صدارتی آفس سے شیخ مجیب الرحمان کی تصویر ہٹادی گئی
5 اگست کے بعد  ڈھاکا میں مشتعل مظاہرین نے شیخ مجیب کے متعدد قد آور مجسموں کو مسمار کردیا تھا،فوٹو: فائل

محفوظ عالم کا کہنا تھا کہ 'شیخ مجیب اور ان کی بیٹی نے بنگلادیشی عوام کے ساتھ جو کچھ کیا، 72 کے غیر جمہوری آئین سے لے کر قحط، اربوں کی منی لانڈرنگ اور ہزاروں مخالفین کے ماورائے عدالت قتل تک، اس کے لیے عوامی لیگ کو معافی مانگنی چاہیے۔ اس کے بعد ہی ہم 71 سے پہلے کے شیخ مجیب کی بات کرسکتے ہیں، لیکن معافی مانگنے اور فاشسٹوں کے ٹرائل کے بغیر کوئی مفاہمت نہیں ہوگی'۔

صدارتی آفس سے شیخ مجیب کی تصویر ہٹانے پر بنگلادیش میں مخالفت میں بھی آوازیں اٹھ رہی ہیں اور مختلف سیاسی رہنماؤں نے اس کی مذمت بھی کی ہے۔اپوزیشن جماعت بی این پی نے بھی اس اقدام کی مخالفت کی ہے۔

بی این پی کے سینئر جوائنٹ سیکرٹری جنرل روح الکبیر رضوی نے اس عمل کو نامناسب قرار دیتے ہوئےکہا ہےکہ 15 اگست 1975 کو شیخ مجیب کے قتل کے بعد خوندکر مشتاق احمد نے بھی صدارتی دفتر سے شیخ مجیب کی تصویر ہٹادی تھی لیکن بعد میں ضیا الرحمان نے تصویر واپس لگوادی تھی۔

خیال رہے کہ رواں سال 5 اگست کو ملک میں ایک ماہ سے جاری پرتشدد مظاہروں اور ان میں سیکڑوں ہلاکتوں کے بعد بنگلادیش کی وزیراعظم شیخ حسینہ واجد استعفیٰ دے کر بھارت فرار ہوگئی تھیں۔

حسینہ واجد کے بھارت فرار ہونے کے بعد مظاہرین ان کی سرکاری رہائش گاہ میں گھس گئے تھے جہاں انہوں نے توڑ پھوڑ اور لوٹ مار کے علاوہ شیخ مجیب الرحمان کے مجسموں کو بھی نقصان پہنچایا تھا۔ اس کے علاوہ دارالحکومت ڈھاکا میں مشتعل مظاہرین نے شیخ مجیب کے متعدد قد آور مجسموں کو مسمار کردیا تھا۔

بعد ازاں نگران حکومت نے شیخ مجیب کی پیدائش اور وفات کے موقع پر دی جانے والی عام تعطیلات بھی منسوخ کردی تھیں۔ اس کے علاوہ بنگلادیشی کرنسی سے بھی شیخ مجیب کی تصویر ہٹا کر نئے ڈیزائن کے نوٹ جاری کرنے کی خبریں سامنے آئی تھیں۔

مزید خبریں :