جیو فیکٹ چیک نے ماہ اکتوبر میں اعتزاز احسن کے آن لائن دستیاب تمام انٹرویوز اور بیانات کا جائزہ لیا مگر ایسے کوئی ریمارکس نہیں ملے۔
13 نومبر ، 2024
سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی پوسٹس میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ سیاستدان اور وکیل اعتزاز احسن نے سپریم کورٹ کے دو سینئر ججوں جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس منیب اختر پر سیاسی جماعتوں کی سہولت کاری کا الزام لگایا ہے۔
دعویٰ غلط ہے۔
23 اکتوبر کو، X (سابقہ ٹوئٹر) پر ایک صارف نےاس کیپشن کے ساتھ ایک گرافک پوسٹ کیا: ”اس [اعتزاز احسن ] کا بھی ضمیر جاگ گیا۔“
اس گرافک میں اعتزاز احسن کی تصویر دکھائی گئی تھی، جس کے ساتھ ان سے منسوب ایک بیان بھی درج تھا: ”سیاسی جماعتوں کی سہولت کاری پر جو ذلت جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس منیب اختر کو سہنی پڑی ہے یہ باقیوں کے لیے مثال رہے گی۔“
اس آرٹیکل کےشائع ہونے تک اس پوسٹ کو 39 ہزار سے زائد بار دیکھا، 7 ہزار سے زیادہ مرتبہ لائک اور 540 سے زیادہ دفعہ ری پوسٹ کیا گیا۔
اسی طرح کے دعوے یہاں اور یہاں فیس بک پر بھی پوسٹ کیے گئے۔
اس بات کا کوئی ثبوت نہیں ہے کہ اعتزاز احسن نے عوامی طور پر جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس منیب اختر پر تعصب کا الزام لگایا ہو۔
جیو فیکٹ چیک نےماہ اکتوبر میں اعتزاز احسن کے آن لائن دستیاب تمام انٹرویوز اور بیانات کا جائزہ لیا مگر ایسے کوئی ریمارکس نہیں ملے۔
اس کے علاوہ، اعتزاز احسن نے بھی اس دعویٰ کی تردید کرتے ہوئے کہا: ”یہ فیک نیوز ہے، میں نے تو ایسا کوئی بیان نہیں دیا، میں نےکوئی بیان ایسا نہیں دیا جس میں [جسٹس]منصور علی شاہ اور [جسٹس]منیب اختر کا نام آیا ہو۔“
ہمیں X (ٹوئٹر)@GeoFactCheck اور انسٹا گرامgeo_factcheck @پر فالو کریں۔
اگر آپ کو کسی بھی قسم کی غلطی کا پتہ چلے تو [email protected] پر ہم سے رابطہ کریں۔