15 نومبر ، 2024
کراچی میں گورنر ہاؤس میں سکھ مذہب کے روحانی پیشوا بابا گورونانک کے 555 ویں جنم دن کی تقریب منعقد کی گئی جس میں سلامی کے چبوترے پر بیٹھے سکھ مرد و خواتین نے دعائیہ گیت گائے۔
گورنر ہاؤس میں منعقدہ تقریب کے دوران فضا ’واہے گرو جی کا خالصہ، واہی گرو جی کی فتح‘ اور ’جو بولے سو نہال، ست سری اکال‘ یعنی فلاح اس نے پائی جس نے خدائے واحد کی صداقت کااعلان کیا، کے نعروں سے گونجتی رہی۔
اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے گورنر سندھ کامران خان ٹیسوری نے کہا کہ جس طرح ہندو اور مسیحی برادریوں کے تہوار گورنر ہاؤس میں منائے گئے اسی طرح بابا گورونانک کا جنم دن بھی یہاں منایا جارہا ہے۔
گورنر سندھ نے کہا کہ یہ تقریب پڑوسی ملک بھارت کو پیغام ہے کہ دیکھ لیں پاکستان میں حکومتی سطح پر اقلیتوں کو کس طرح عزت، پیار اور محبت دی جاتی ہے کہ صوبے کا گورنر گورونانک کی سالگرہ منا رہا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ وہ کینیڈا میں آباد سکھوں پر بھارت کی جانب سے مظالم سے آگاہ ہیں اور یہ بھی جانتے ہیں کہ بھارت میں ان کے ساتھ کیسا سلوک کیا جاتا ہے، اسی لیے ہر سکھ کیلئے ان کے دروازے کھلے ہیں۔
گورنر کامران ٹیسوری نے کہا کہ پیغمبراسلام حضرت محمد ﷺ کا فرمان ہے کہ تمام مذاہب کا احترام کیا جائے، پاکستان کی ترقی بھی اتحاد سے ہی ممکن ہے اور یہ بھی حقیقت ہے کہ ملک کی ترقی میں جتنا ہاتھ مسلم پاکستانیوں کا ہے اتنا ہی ہاتھ ہندو، مسیحی اور سکھ پاکستانیوں کا ہے۔
تقریب میں روس، عمان، سری لنکا، بنگلادیش، ملائشیا سمیت مختلف ممالک کے قونصل جنرلز اور کاروباری شخصیات بھی موجود تھیں۔
گورنر سندھ نے مختلف ممالک کے سفارت کاروں کو مخاطب کرتے ہوئے امید ظاہر کی کہ وہ اپنی حکومتوں کو یہ پیغام بھیجیں گے کہ پاکستان میں اقلیتوں کے ساتھ کس قدر اچھا سلوک کیا جاتا ہے۔
تقریب میں پنجاب کے صوبائی وزیر برائے اقلیتی امور سردار رمیش سنگھ اروڑا کو بھی شرکت کی خصوصی دعوت دی گئی تھی مگر اسموگ کے سبب پروازوں کا شیڈول متاثر ہونے کے باعث وہ شریک نہ ہو سکے۔
تاہم پنجاب کے صوبائی وزیر برائے اقلیتی امور نے گورنر سندھ کو ننکانہ صاحب آنے کی جوابی دعوت دی، جس پر کامران خان ٹیسوری نے کہا کہ وہ سکھوں کے پنجاب میں مقدس مقامات کا دورہ ضرور کریں گے۔
گورنر سندھ نے سندھ میں آباد سکھ کمیونٹی کیلئے گورنر آئی ٹی انیشئیٹو میں کوٹہ مختص کیا اور کہا کہ سکھ کمیونٹی لیڈر جن افراد کی فہرست دیں گے، ان سب کو آئی ٹی کورسز مفت کرائے جائیں گے یہ بھی کہا کہ اگر کسی کو راشن چاہیے تو انہیں گورنر ہاؤس آنے کی بھی ضرورت نہیں، ماہانہ راشن گھر بھیج دیا جائے گا۔
سکھ کمیونٹی کے افراد کی موٹرسائیکل چوری ہوتو انہیں ساڑھے 8 ہزار افراد کی طویل فہرست میں اپنی باری کا انتظار کرنا بھی نہیں پڑے گا، انہیں بغیرلائن میں کھڑے ہوئے فورا موٹرسائیکل دیدی جائے گی۔
اس موقع پر تقریب میں شریک سکھ برادری کے افراد کا کہنا تھا کہ گورنر ہاؤس میں اپنی نوعیت کا یہ منفرد ایونٹ ہے، انہیں یاد نہیں کہ اس سے پہلے یہاں بابا گورونانک کا جنم دن اس شایان شان طریقے سے منایا گیا ہو کہ دعائیں ہوں، گورنر خطاب کریں، سالگرہ کا کیک کٹے اور آتشبازی ہوئی ہو۔
انہوں نے کہا کہ سکھ مذہب دنیا کا پانچواں بڑا مذہب ہے، دنیا بھر میں اس کے ماننے والوں کی تعداد تقریباً ڈھائی سے 3 کروڑ ہے، چونکہ اس مذہب کا آغاز برصغیر سے ہوا اس لیے سکھوں کی سب سے بڑی تعداد بھارت میں ہے جو کہ 2 کروڑ 38 لاکھ کے لگ بھگ ہے۔ کینیڈا، برطانیہ، آسٹریلیا، اٹلی، ملائشیا، امریکا، تھائی لینڈ، متحدہ عرب امارات اور نیوزی لینڈ میں بھی سکھوں کی غیر معمولی تعداد آباد ہے۔
سکھ مذہب کا آغاز 15 ویں صدی میں برصغیر کے اس خطے میں ہوا جو تقسیم ہند کے بعد پاکستان کہلایا یہ الگ بات ہے کہ تقسیم کے بعد آبادی کی نقل مکانی اور پھر مغربی ممالک منتقل ہونے کے سبب آج پاکستان میں سکھوں کی تعداد 20 سے 30 ہزار کے قریب رہ گئی ہے۔
پنجاب اور خیبرپختونخوا میں سکھوں کی بڑی آبادیاں ہیں تاہم کراچی سمیت سندھ میں انکی تعداد بہت کم ہے۔
کہا جاتا ہے کہ سکھ مذہب کے بانی گورونانک دیو جی کا جنم ننکانہ صاحب کے قصبے میں ہوا، بابا گورو نانک نے 1490 میں پہلا گوردوارہ ننکانہ صاحب ہی میں قائم کیا جس کے بعد 1521 میں انہوں نے کرتارپور میں دریائے راوی کے کنارے بھی گوردوارہ قائم کیا۔
یوں تو پاکستان بھر میں 195 گوردوارے ہیں تاہم ان میں سے چند کو خاص مذہبی اہمیت حاصل ہے۔
حسن ابدال میں واقع گوردوارہ پنجہ صاحب کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ یہاں بابا گورونانک کے ہاتھ کا نشان موجود ہے، اسی مناسبت سے اسے ’پنجہ صاحب‘ کہا جاتا ہے۔ یہاں سے چشمہ بھی جاری ہے جسے سکھ انتہائی مقدس تصور کرتے ہیں۔
لاہور کے نواح میں واقع گوردوارہ ننکانہ صاحب اس لحاظ سے اہم ہے کہ یہ مقام گورو نانک کی جنم بھومی ہے جبکہ لاہور کی بادشاہی مسجد کے ساتھ واقع گوردوارہ ڈیرہ صاحب کی اہمیت یہ ہے کہ یہاں سکھ مت کے پانچویں گور ارجن کا انتقال ہوا۔ اسی کے ساتھ سکھ سورما رنجیت سنگھ کی سمادھی ہے۔ یہ وہی رنجیت سنگھ ہیں جنہوں نے سکھوں کو متحد کرکے سکھ سلطنت کی بنیاد رکھی تھی۔
گوردوارہ سری سچا سودا صاحب بھی پنجاب ہی میں واقع ہے جہاں گورونانک نے کاروبار کیلئے جمع رقم ضرورت مندوں میں تقسیم کردی تھی۔ روہتاس قلعہ کے قریب واقع گوردوارہ چوا صاحب بابا گورونانک اور ان کے ساتھی بھائی مردانہ سے منسوب ہے۔
بھارت کی سرحد کے قریب کرتارپور میں واقعہ گوردوارہ دربار صاحب وہ مقام تصور کیا جاتا ہے جہاں بابا گورونانک نے آخری لمحات گزارے۔ یہی وجہ ہے کہ دنیا بھر سے سکھ کمیونٹی کے افراد بابا گورونانک سے اظہار عقیدت کیلئے ان گوردواروں کا دورہ کرتے ہیں۔
جیو نیوز، جنگ گروپ یا اس کی ادارتی پالیسی کا اس تحریر کے مندرجات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔