ڈاکٹر ماہرنگ بلوچ کی تصویر کو ایڈٹ کر کے خودکش حملہ آور کی تصویر شامل کی گئی تاکہ یہ تاثر دیا جا سکے کہ وہ اس کی بازیابی کے لئے جدوجہد کر رہی تھیں۔
18 نومبر ، 2024
9 نومبر کو بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں ایک خود کش حملہ آور نے ریلوے اسٹیشن پر حملہ کیا۔ کالعدم بلوچ لبریشن آرمی (BLA) نے ذمہ داری قبول کرتے ہوئے حملہ آور کی شناخت رفیق بزنجو کے نام سے کی۔
اس کے فوراً بعد سوشل میڈیا صارفین نے الزام لگانا شروع کر دیا کہ رفیق بزنجو ایک مسنگ پرسن تھا جس کی وکالت بلوچوں کے حقوق کےلئے آواز بلند کرنے والی کارکن ڈاکٹر ماہرنگ بلوچ نے کی تھی۔
یہ دعویٰ غلط ہے اور سوشل میڈیا پر شیئر کی جانے والی تصویر کو ایڈٹ کیا گیا ہے۔
10 نومبر کو ایک X (ٹوئٹر) صارف نے انسانی حقوق کی کارکن ڈاکٹر ماہرنگ بلوچ پر صوبے میں جبری گمشدگیوں کے متاثرین کے حق میں آواز اٹھانے پر تنقید کی۔
صارف نے اپنی پوسٹ کے کیپشن میں لکھا کہ ”رفیق بزنجو، جس کی شناخت کوئٹہ حملے میں خودکش بمبار کے طور پر ہوئی ہے، اس سے پہلے اسے مسنگ پرسن کے طور پر رپورٹ کیا گیا تھا۔ تاہم، ماہرنگ بلوچ اور بلوچ یکجہتی کمیٹی (BYC) دونوں اسے مسنگ پرسن کے طور پر پیش کرتے رہتے ہیں، اس کی تصویر کو ریاست مخالف بیانیے کو ہوا دینے کے لئے استعمال کرتے ہیں۔“
کیپشن کے ساتھ 2 تصاویر تھیں, پہلی تصویر میں ڈاکٹر ماہرنگ بلوچ کو جبری گمشدگیوں کے مبینہ متاثرین کی تصاویر کے ساتھ ایک پوسٹر کے سامنے کھڑا دیکھا جا سکتا ہے، جس کے عقب میں رفیق بزنجو کی بھی تصویر تھی جس کی کالعدم BLA نے بطور خودکش حملہ آور شناخت کی تھی، دوسری تصویر رفیق بزنجو کی BLA کی جانب سے جاری کی گئی تھی۔
اس نیوز آرٹیکل کے شائع ہونے تک اس پوسٹ کو 16ہزار بار دیکھا اور تقریباً 100 مرتبہ ری پوسٹ کیا گیا۔
اسی قسم کے دعوے واٹس ایپ اور فیس بک پر یہاں اور یہاں بھی شیئر کئے گئے۔
کچھ سوشل میڈیا صارفین نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ کوئٹہ خودکش حملے میں ملوث رفیق بزنجو وہی رفیق اومان ہے، جسے ڈاکٹر ماہرنگ بلوچ نے مسنگ پرسن قرار دیا تھا۔
سوشل میڈیا پر گردش کرنے والے تمام دعوے جھوٹے ہیں کہ ڈاکٹر ماہرنگ بلوچ نے کوئٹہ ریلوے اسٹیشن کے خودکش حملہ آور رفیق بزنجو کی رہائی کے لیے جدوجہد کی۔ آن لائن شیئر کی گئی تصویر کو تبدیل کیا گیا ہے جبکہ خودکش حملہ آور رفیق بزنجو اور مسنگ پرسن رفیق اومان کا آپس میں کوئی تعلق نہیں ہے۔
ریورس امیج سرچ سے معلوم ہوتا ہے کہ آن لائن گردش کرنے والی تصویر میں ڈاکٹر ماہرنگ بلوچ لاپتہ افراد کے پوسٹر کے سامنے کھڑی ہیں، اس پوسٹر پر موجود ایک مسنگ پرسن کی تصویر کو ایڈٹ کرکے خودکش حملہ آور کی تصویر لگا دی گئی ہے تاکہ یہ تاثر دیا جا سکے کہ ڈاکٹر ماہرنگ بلوچ رفیق بزنجو کی رہائی کے لئے آواز اٹھا رہی تھیں۔
ذیل میں اصل اور ترمیم شدہ دونوں تصاویر کو دیکھا جا سکتا ہے۔
جیو فیکٹ چیک نے خضدار سے تعلق رکھنے والی ایک صحافی نعیمہ زہری سے رابطہ کیا، جنہوں نے ڈاکٹر ماہرنگ بلوچ کی پوسٹر کے سامنے اصل تصویر بنائی تھی۔
نعیمہ زہری نے ٹیلی فون پر اس بات کی تصدیق کی کہ انہوں نے ڈاکٹر ماہرنگ بلوچ کی یہ تصویر 13 جنوری کو اسلام آباد میں اپنے موبائل فون کے کیمرہ سے بنائی تھی۔ انہوں نے جیو فیکٹ چیک کے ساتھ مزید 9 تصاویر بھی شیئر کیں، جن میں ڈاکٹر ماہرنگ بلوچ کے عقب میں موجود پوسٹر پر مبینہ طور پر مسنگ پرسنز کی تصاویر نمایاں تھیں۔
نعیمہ زہری نے اپنی فوٹو گیلری کے اسکرین شاٹس اور تصاویر کی تفصیلات بھی بطور ثبوت شیئر کیں کہ یہ تصاویر ان کے اپنے کیمرہ سے ہی بنائی گئی تھیں۔ ان اصل تصاویر میں ڈاکٹر ماہرنگ بلوچ کے پیچھے پوسٹر پر خودکش حملہ آور رفیق بزنجو کی تصویر نہیں ہے۔
اس کے علاوہ سوشل میڈیا صارفین خودکش حملہ رفیق بزنجو کو بلوچستان کے ایک مسنگ پرسن رفیق اومان کے ساتھ جوڑ رہے جبکہ دونوں افراد الگ الگ ہیں اور ان کا آپس میں کوئی تعلق نہیں ہے۔
بلوچ یکجہتی کمیٹی کی رہنما ڈاکٹر ماہرنگ بلوچ نے جیو فیکٹ چیک کو بتایا کہ رفیق اومان دراصل بلوچستان کے ضلع کیچ میں بل نگور کے ہائی اسکول کے ہیڈ ماسٹر تھے، جو 10 سال سے زائد عرصہ سے لاپتہ ہیں۔
جیو فیکٹ چیک نے اس کے بعد رفیق اومان کی بہو سمیعہ بلوچ سے بھی رابطہ کیا، جنہوں نے بتایا کہ ان کے سسر کی عمر تقریباً 50 سال ہوگی جبکہ خودکش حملہ آور بہت کم عمر نظر آ رہا ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ان کے سسر 2014 سے لاپتہ ہیں اور انہوں نے ان کی بازیابی کے لئے پولیس میں FIR بھی درج کروائی تھی۔ اس کے بعد انہوں نے اپنے سسر کی ایک تصویر شیئر کی جو ذیل میں دیکھی جا سکتی ہے۔
اس کے علاوہ جیو فیکٹ چیک نے حکومت کی طرف سے قائم کردہ کمیشن آف انکوائری آن انفورسڈ ڈسپیرینسز (COIOED) سے بھی رابطہ کیا، کمیشن کے سیکریٹری فرید احمد خان نے جیو فیکٹ چیک کو ٹیلی فون پر تصدیق کی کہ ان کے پاس رفیق بزنجو نام کا کوئی بھی کیس مسنگ پرسن کے طور پر درج نہیں ہے۔
جیو فیکٹ چیک نے تربت پولیس اسٹیشن کے 2 پولیس افسران سے بھی رابطہ کیا، جنہوں نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر اس بات کی تصدیق کی کہ رفیق اومان کی FIR ان کے تھانے میں درج ہے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ رفیق اومان اور خودکش حملہ آور رفیق بزنجو 2 مختلف افراد ہیں۔
ہمیں X (ٹوئٹر) @GeoFactCheck اور انسٹا گرام @geo_factcheck پر فالو کریں۔
اگر آپ کو کسی بھی قسم کی غلطی کا پتہ چلے تو [email protected] پر ہم سے رابطہ کریں۔