اصل ویڈیو میں صحافیوں کو ہوائی جہاز میں احتجاج کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے جب انہیں دوران پرواز نواز شریف کی کوریج سے روکا گیا تھا
21 نومبر ، 2024
8 لاکھ سے زائد مرتبہ دیکھے جانے والی ویڈیو میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ سابق وزیر اعظم نواز شریف کی حال ہی میں لندن سے اسلام آباد جانے والی پرواز میں ان کے مخالف عمران خان کے حامیوں کی طرف سے احتجاج کیا جا رہا ہے۔
دعویٰ جھوٹا ہے۔ ویڈیو پرانی اور غیر متعلقہ ہے۔
16 نومبر کو ایک ٹک ٹاک صارف نے 20 سیکنڈ کی ایک ویڈیو شیئر کی جس میں ایک شخص کو ہوائی جہاز میں بحث کرتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے، ویڈیو میں وزیر خارجہ اسحاق ڈار صورتحال کو پرسکون کرنے کی کوشش کرتے نظر آئے۔
کیپشن میں لکھا تھا: ”نواز شریف لندن سے پاکستان روانہ، جہاز میں مسافروں کی جانب سے شدید احتجاج اور عمران خان زندہ باد کے نعرے۔“
اس آرٹیکل کے شائع ہونے تک اس ویڈیو کو2 لاکھ 96 ہزار سے زائد مرتبہ دیکھا، 530 دفعہ شیئر اور 22 ہزار سے زائد بار لائک کیا گیا ہے۔
اسی طرح کے دعوے یہاں، یہاں اور یہاں بھی شیئر کیے گئے۔
یہ ویڈیو حالیہ نہیں ہے اور اکتوبر 2023 میں ریکارڈ کی گئی تھی جب نواز شریف خود ساختہ جلاوطنی کے بعد پاکستان واپس آئے تھے۔ اس ویڈیو میں عمران خان کی حمایت میں کوئی نعرہ نہیں لگایا گیا ۔
آن لائن شیئر کی گئی فوٹیج میں سماء ٹیلی ویژن کا واٹر مارک ہے۔ جیو فیکٹ چیک نے گوگل ریورس امیج سرچ کے ذریعے21 اکتوبر 2023 کو سماء ٹی وی کی پوسٹ کی گئی اصل فوٹیج حاصل کی۔
اصل ویڈیو میں صحافیوں کو ہوائی جہاز میں احتجاج کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے جب انہیں پرواز کے دوران نواز شریف کی کوریج سے روکا گیا تھا۔ ایک رپورٹر کو یہ کہتے بھی سنا جا سکتا ہے کہ صحافیوں کو نواز شریف کی کوریج سے روکا جا رہا ہے۔
جہاں تک نعروں کا تعلق ہے، ویڈیو میں واضح طور پر دیکھا جا سکتا ہے کہ وہ عمران خان کےحق میں نہیں بلکہ پاکستان مسلم لیگ نواز (PML-N) کے سینئر رہنما اسحاق ڈار کی حمایت میں لگائے گئے تھے۔
برطانیہ میں جیو ٹیلی ویژن کے نمائندے مرتضیٰ علی شاہ نے بھی ان معلومات کی تصدیق کی اور وہ اس فلائٹ میں موجود تھے۔ جیو فیکٹ چیک سے بات کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ یہ ویڈیو اکتوبر 2023 کی ہے۔ مرتضیٰ علی شاہ نے مزید کہا کہ پرواز میں صرف صحافی اور مسلم لیگ ن کے ورکرز موجود تھے۔
مرتضیٰ علی شاہ نے جھگڑے کا سیاق و سباق فراہم کرتے ہوئے وضاحت کی کہ ”ایک صحافی نواز شریف تک رسائی حاصل کرنے کے لیے لڑائی کر رہا تھا۔“
ہمیں X (ٹوئٹر)@GeoFactCheckاور انسٹا گرام@geo_factcheckپر فالو کریں۔ اگر آپ کو کسی بھی قسم کی غلطی کا پتہ چلے تو [email protected] پر ہم سے رابطہ کریں۔