23 نومبر ، 2024
ضلع کرم میں مسافر گاڑیوں پر حملے کے خلاف کراچی سمیت ملک کے مختلف شہروں میں ہزاروں مظاہرین نے احتجاجی مظاہرے کرتے ہوئے واقعے میں ملوث دہشتگردوں اور قاتلوں کی فوری گرفتاری کا مطالبہ کردیا۔
گلگت میں ضلع کرم میں فائرنگ کے واقعے کے خلاف امامیہ مسجد سے بینظیر شہید چوک تک احتجاجی ریلی نکالی گئی، اسکردو میں امامیہ جامع مسجد سے احتجاجی ریلی نکالی گئی۔
کوہاٹ میں ہنگو روڈ کچہ پکہ کے قریب احتجاج کیا گیا۔ مظاہرین نے کوہاٹ ہنگو روڈ بلاک کرکے ملزمان کی فوری گرفتاری کا مطالبہ کیا جبکہ بنوں میں بھی واقعے کے خلاف احتجاج کیا گیا۔
کراچی کے مختلف علاقوں میں سانحہ پارا چنار کے خلاف مجلس وحدت مسلمین کی جانب سے احتجاجی مظاہرے کیے گئے۔
کراچی میں بعد نماز جمعہ جامع مسجد خوجا اثنا عشری کھارادر کے باہر احتجاجی مظاہرے سے خطاب میں علامہ احمد اقبال رضوی نے کہا کہ ملک میں اتنے بڑے سانحہ کے بعد حکمران، عدلیہ، سکیورٹی ادارے اور میڈیا بے حسی کا کردار ادا کر رہے ہیں۔
احتجاجی مظاہرے کے شرکا کا کہنا تھا کہ مسافر بسوں پر دہشتگردانہ حملے سوچی سمجھی سازش ہیں، درجنوں شہدا میں شیر خوار بچوں اور خواتین کی بڑی تعداد شامل ہے۔ انہوں نے کہا کہ واقعے میں لاپتہ ہونے والے مسافروں کو جلد از جلد بازیاب کرایا جائے۔
ادھر جیکب آباد، سجاول اور نواب شاہ میں بھی احتجاجی ریلیاں نکالی گئیں، مٹیاری میں مجلس وحدت المسلین کے کارکنان نے ہالہ قومی شاہراہ پر احتجاج کیا۔
بہاولپور اور بھکر میں بھی مجلس وحدت المسلمین کی جانب سے احتجاج کیا گیا۔ مظاہرین نے واقعے کی شدید الفاظ میں مذمت کی اور ذمہ داران کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا۔
خیال رہے کہ ضلع کرم میں فائرنگ واقعےمیں جاں بحق ہونےوالے 44 افراد کی نماز جنازہ کے بعد ان کے آبائی علاقوں میں تدفین کر دی گئی۔ جاں بحق ہونے والوں میں 8 خواتین اور تین بچے بھی شامل ہیں۔
واقعے کے بعد سے پشاور پاراچنار مرکزی شاہراہ سکیورٹی خدشات کے باعث بند ہے، سوگ اور احتجاجاً پاراچنار شہر میں دکانیں اور تعلیمی ادارے بھی بند رہے۔
یاد رہے کہ جمعرات کی صبح ضلع کرم کے صدر مقام پاراچنار سے پشاور اور پشاور سے پاراچنار کیلئے 200 گاڑیوں پر مشتمل کانوائے روانہ ہوا تھا۔ مندوری اور اوچت میں مسافر گاڑیوں کے پہنچتے ہی مسلح افراد نے مسافر گاڑیوں پر اندھا دھند فائرنگ کردی تھی۔ جس کے نتیجے میں 44 افراد جاں بحق اور متعدد زخمی ہوِئے تھے۔