26 نومبر ، 2024
چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر نےبانی پی ٹی آئی عمران خان کے ویڈیو پیغام پر بشریٰ بی بی اور علی امین گنڈاپور سے رابطہ کیا، عمران خان کے احتجاج کیلئے متبادل جگہ کی حامی بھرنے کے باوجود بشریٰ بی بی نے ماننے سے انکار کردیا۔
ذرائع کے مطابق بشریٰ بی بی نے مؤقف اپنایا کہ چند سازشی عناصر ڈی چوک کے بجائے دوسرے مقام پر ہمیں روکنا چاہتے ہیں۔ عمران خان نے مجھے ہر صورت ڈی چوک جانے کا کہا ہے، ڈی چوک سے کم کسی بھی مذاکراتی فیصلے پر کارکنان راضی نہیں ہیں۔
ذرائع کا بتانا ہے کہ وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور نے مذاکراتی معاملات پر مکمل خاموشی اختیار کیے رکھی ہے جبکہ چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر بھی کوئی فیصلہ نہیں کر سکے۔
پی ٹی آئی کےذرائع کے مطابق پی ٹی آئی کی مرکزی قیادت دھرنے کیلئے حتمی مقام کا تعین کرنے میں ناکام نظر آتی ہے، مرکزی قیادت میں کوئی بھی ذمہ داری لینے کو تیار نہیں۔
پی ٹی آئی کے ذرائع کے مطابق علی امین نے کہا کہ کارکنان کو اسلام آباد حتمی مقام تک لے جانے کیلئے رابطہ کاری میں مشکل ہو رہی ہے۔
اس سے قبل بیرسٹر گوہر کی سربراہی میں پی ٹی آئی وفد کی عمران خان سے دوسری ملاقات کے بعد چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر، بشریٰ بی بی اور علی امین گنڈاپور سے ملاقات کیلئے روانہ ہوئے تھے۔
ذرائع کے مطابق بیرسٹر گوہر کی قیادت میں پی ٹی آئی وفد کی عمران خان کیساتھ 40 منٹ تک جاری رہنے والی بات چیت میں بیرسٹر گوہر نے احتجاج اور حکومت کی طرف سے آپشنز سےبانی پی ٹی آئی کو آگاہ کیا۔
اس دوسری اہم ملاقات میں بانی پی ٹی آئی عمران خان نےبشریٰ بی بی، علی امین گنڈاپور اور کارکنوں کیلئے اہم پیغام ریکارڈ کروایا تھا۔
بانی پی ٹی آئی کے ویڈیو پیغام ریکارڈ کروانے کے بعد بیرسٹر گوہر بشریٰ بی بی اور وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور کو بانی پی ٹی آئی کا ویڈیو پیغام دکھانے کیلئے روانہ ہوئے تھے۔
ذرائع کے مطابق بانی پی ٹی آئی کے ویڈیو پیغام سننےکےبعد بشریٰ بی بی، علی امین گنڈاپور اور پی ٹی آئی قیادت کی جانب سے آئندہ کےلائحہ عمل کے اعلان کا امکان تھا۔
ذرائع کے مطابق بانی پی ٹی آئی عمران خان کے ویڈیو پیغام میں حکومتی تجاویز میں سے ایک پر اتفاق کیا گیا ہے۔
اس سے قبل وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی کا کہنا تھا کہ ہم نے مظاہرین سے کہا تھا ڈی چوک پر جس نے بھی جلسہ کیا کبھی اجازت نہیں ملی، درخواست دیں اور سنجانی چلے جائیں۔
وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی قیادت دو مرتبہ اڈیالا ملاقات کرنے کیلئے گئی، انہیں وہاں سے بھی اپروول مل گئی ہے،چاہےدفعہ 144 نافذ کرنی ہو یا پھر ہمیں انتہائی اقدام تک جانا پڑے، پہلے ہی بتارہےہیں، نقصان ہوا تو ہم ذمے دار نہیں ہوں گے۔