فیکٹ چیک: دودھ کی خون آلود بوتل کی وائرل تصویر کو ضلع کرم میں حالیہ تشدد کے واقعہ سے غلط منسلک کیا جارہا ہے

21 نومبر کو کرم حملے میں خواتین اور بچوں سمیت 42 افراد جاں بحق ہوئے، لیکن جو تصویر شیئر کی جا رہی ہے وہ پاکستان کی نہیں ہے۔ غالباً اس کی ابتدا غزہ سے ہوئی ہے۔

پاکستانی سوشل میڈیا پر ایک تصویر گردش کر رہی ہے جس میں ایک بچے کی دودھ کی بوتل خون سے آلودہ دکھائی گئی ہے۔ آن لائن صارفین کا دعویٰ ہے کہ یہ خیبر پختونخوا کے ضلع کرم میں بچوں پر ہونے والے تشدد کو ظاہر کرتی ہے۔

گزشتہ ہفتے کے دوران افغانستان کی سرحد سے متصل علاقے کرم میں فرقہ وارانہ تشدد میں اضافہ ہوا ہے، جس میں 88 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔

تاہم، زیر بحث تصویر کرم کی نہیں ہے۔

دعویٰ

ایک یوٹیوب چینل نے خون سے آلودہ دودھ کی بوتل کی تصویر شیئر کی اور دعویٰ کیا کہ یہ 21 نومبر کو کرم میں ہونے والے حملے کی ہے، جہاں مسلح افراد نے دو قافلوں پر فائرنگ کی۔

ویڈیو کے کیپشن میں رومن اردو میں لکھا گیا ”پاڑہ چنار میں دہشت گردوں نے 103 شیعہ مسلمانوں کو قتل کیا، جن میں 10 بچے بھی شامل ہیں۔“

ایسے ہی دعوے X (سابقہ ٹوئٹر) اور فیس بک پر بھی شیئر کیے گئے۔

حقیقت

21 نومبر کو کرم حملے میں خواتین اور بچوں سمیت 42 افراد جاں بحق ہوئے، لیکن جو تصویر شیئر کی جا رہی ہے وہ پاکستان کی نہیں ہے۔ یہ ممکنہ طور پر غزہ کی ہو سکتی ہے۔

ایک ریورس امیج سرچ سے معلوم ہوا کہ یہ تصویر سب سے پہلے 30 مئی کو انسٹاگرام صارف نے ”کھویا ہوا بچپن، ملبے اور خون میں“ کے عنوان سے ایک مونٹاج کے طور پر شیئر کی تھی۔

مونٹاج میں دیگر تصاویر بھی شامل تھیں جیسے بچوں کی پش کارٹس (pushcarts)، جوتے، اور دودھ کی بوتلیں، سب خون سے آلودہ تھیں۔ صارف نے ان تصاویر کو ہیش ٹیگ #فلسطین کے ساتھ ٹیگ کیا، جس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ یہ تصاویر ممکنہ طور پر غزہ میں لی گئی تھیں یا وہاں بچوں کے قتل کو دکھانے کے لیے بنائی گئی تھیں۔

اصل مونٹاج کو یہاں دیکھا جا سکتا ہے:

ہمیں X (ٹوئٹر)@GeoFactCheck اور انسٹا گرام@geo_factcheck پر فالو کریں۔

اگر آپ کو کسی بھی قسم کی غلطی کا پتہ چلے تو [email protected] پر ہم سے رابطہ کریں۔