27 نومبر ، 2024
ورلڈ ٹیسٹ چیمپئن شپ کے فائنل کی ریس مزید دلچسپ ہو گئی۔
2023 سے 2025 تک کے دو سالہ سائیکل میں ابھی مزید 16 ٹیسٹ میچز باقی ہیں اور 5 ٹیمیں لارڈز کرکٹ گراؤنڈ میں ٹیسٹ چیمپئن شپ کے فائنل کی دوڑ میں شامل ہیں۔
بھارت سے ٹیسٹ چیمپئن شپ کے پہلے دو فائنلز میں شکست کھانے والی آسٹریلین ٹیم بھی مشکلات کا شکار ہے جبکہ بھارت کے علاوہ نیوزی لینڈ، جنوبی افریقا اور سری لنکا بھی اس ریس میں شامل ہیں۔
برطانوی نشریاتی ادارے کی رپورٹ کے مطابق 26 نومبر تک بھارت 110 پوائنٹس کے ساتھ پہلے جبکہ آسٹریلیا 90 پوائنٹس کے ساتھ دوسرے نمبر پر ہے۔
اس فہرست میں سری لنکا 60 پوائنٹس کے ساتھ تیسرے، نیوزی لینڈ 72 پوائنٹس کے ساتھ چوتھے اور جنوبی افریقا 52 پوائنٹس کے ساتھ پانچویں نمبر پر ہے۔
ورلڈ ٹیسٹ چیمپئن شپ میں ہر ٹیم دو سال کے سائیکل میں میچز کھیلتی ہے، رواں سائیکل جون 2023 میں شروع ہوا تھا جو جون 2025 میں ختم ہوگا۔
سائیکل کے دوران ہر ٹیم 6 ٹیسٹ سیریز کھیلتی ہے جس میں سے 3 ہوم گراؤنڈ پر اور 3 اوے ہوتی ہیں، ہر جتینے والی ٹیم کو 6 پوائنٹس ملتے ہیں، میچ برابر ہونے پر دونوں ٹیموں کو 6، 6 اور میچ ڈرا ہونے پر دونوں ٹیموں کو 4، 4 پوائنٹس ملتے ہیں۔
تاہم اگر کوئی ٹیم اپنی 6 ٹیسٹ سیریز کے دوران نمبر کے اعتبار سے کم یا زیادہ ٹیسٹ میچز کھیلتی ہے تو پھر اس کا حساب میچ جیت کر حاصل ہونے والے پوائنٹس کو دیکھ کر فیصد کے اعتبار سے کیا جائے گا یعنی جیت پر ملنے والے 12 پوائنٹس کے 100 فیصد، میچ برابر ہونے پر 6 پوائنٹس یعنی 50 فیصد اور میچ ڈرا ہونے پر 4 پوائنٹس یعنی 33 اعشاریہ 3 فیصد ملیں گے۔ سلو اوور ریٹ پر ٹیموں کے پوائنٹس کم بھی ہو سکتے ہیں۔
ورلڈ ٹیسٹ چیمپئن شپ کے تحت نومبر 2024 سے جنوری 2025 تک آسٹریلیا اور بھارت کے درمیان 5 ٹیسٹ میچوں کی سیریز شیڈول ہے جکبہ نومبر دسمبر 2024 میں ویسٹ انڈیز اور بنگلا دیش کے درمیان دو ٹیسٹ میچز ہوں گے۔
نومبر دسمبر 2024 میں جنوبی افریقا اور سری لنکا کے درمیان دو ٹیسٹ میچوں کی سیریز شیڈول ہے جبکہ نومبر دسمبر میں ہی انگلینڈ اور نیوزی لینڈ کے درمیان 3 ٹیسٹ کھیلے جانے ہیں۔
دسمبر 2024 سے جنوری 2025 میں پاکستان اور جنوبی افریقا کے درمیان 2 ٹیسٹ میچوں کی سیریز ہونی ہے جبکہ جنوی میں پاکستان اور ویسٹ انڈیز کے درمیان دو ٹیسٹ میچز کھیلے جائیں گے۔ اس کے علاوہ جنوری فروری 2025 میں سری لنکا اور آسٹریلیا کے درمیان دو ٹیسٹ میچوں کی سیریز شیڈول ہے۔
پانچ ٹیسٹ میچوں کی سیریز کے پہلے میچ میں آسٹریلیا کو شکست دیکر بھارت اس فہرست میں پہلے نمبر پر آگیا ہے، بھارت کو ورلڈ ٹیسٹ چیمپئن شپ کے فائنل میں اپنی جگہ پکی کرنے کے لیے 4 میں سے 3 ٹیسٹ میچز جیتنے ہیں۔
پرتھ ٹیسٹ میں بھارت کے ہاتھوں شکست کے بعد آسٹریلیا دوسرے نمبر پر چلا گیا ہے تاہم ان کی ٹیسٹ چیمپئن شپ کا فائنل کھیلنے کی امید اب بھی باقی ہے۔
اگر آسٹریلیا اپنے اگلے شیڈول 6 میں سے 5 میچز جیت لیتا ہے تو وہ لارڈز میں اگلے برس ہونے والے ٹیسٹ چیمپئن شپ کے فائنل کیلئے سفر کرے گی۔
آسٹریلیا کے لیے 4 ٹیسٹ جیتنا بھی کافی ہیں تاہم 5 سے کم ٹیسٹ میچز جیتنے پر آسٹریلیا کے فائنل میں پہنچنے کا دارومدار دیگر ٹیموں کے نتائج پر ہوگا۔
آسٹریلیا کی طرح سری لنکا کے لیے بھی اگلے 4 میں سے 4 ٹیسٹ میچز جیتنا لازمی ہیں، اگر سری لنکن ٹیم 3 ٹیسٹ جیتتی ہے تو پھر اسے بھی دیگر ٹیموں کے نتائج کا انتظار کرنا پڑے گا۔
بھارت کو ٹیسٹ سیریز میں وائٹ واش کر کے نیوزی لینڈ نے ٹیسٹ چیمپئن شپ کے فائنل کے لیے اپنی امیدیں زندہ رکھی ہوئی ہیں، اگر نیوزی لینڈ کی ٹیم انگلینڈ کے خلاف تین ٹیسٹ میچوں کی سیریز کے سارے میچز جیت جاتی ہے تو وہ فائنل تک کوالیفائی تو نہیں کر سکتی تاہم اس جیت سے ان کے پاس بہترین موقع میسر آئے گا۔
جنوبی افریقا کی ٹیم اگر اپنے شیڈول 4 ٹیسٹ میچز جیت لیتی ہے تو ٹیسٹ چیمپئن شپ کے فائنل میں ان کی جگہ پکی ہو جائے گی، تین فتوحات اور ایک ڈرا کی صورت میں بھی ان کے چانسر فائنل میں پہنچنے کے چانسز ہوں گے جبکہ تین فتوحات اور ایک شکست کی صورت میں بھی پروٹیز امیدیں برقرار رہیں گی۔
انگلینڈ، پاکستان، بنگلادیش اور ویسٹ انڈیز کی ٹیمیں ٹیسٹ چیمپئن شپ کے فائنل میں پہنچنے کی دوڑ سے باہر ہیں تاہم دوڑ میں شامل 5 ٹیموں کے سلو اوور ریٹ کی وجہ سے پوائنٹس میں کمی کی صورت میں صورتحال یکسر تبدیل بھی ہو سکتی ہے۔
آئی سی سی کی جانب سے 2019 میں ورلڈ ٹیسٹ چیمپئن شپ کا اعلان کیا گیا تھا اور 2021 میں ہونے والے پہلے فائنل میں نیوزی لینڈ نے بھارت کو شکست دی تھی جبکہ 2023 میں ہونے والے فائنل میں بھارت کو آسٹریلیا کے ہاتھوں شکست کا مزہ چکھنا پڑا تھا۔
تیسری ورلڈ ٹیسٹ چیمئن شپ کا فائنل انگلینڈ کے تاریخی لارڈز گراؤنڈ میں 11 جون 2025 سے شروع ہو گا، اب دیکھنا یہ ہے کہ کون سی دو ٹیمیں ٹیسٹ چیمپئن شپ کا فائنل کھیلنے کی حقدار بنتی ہیں۔