فیکٹ چیک: ایک پرانی ویڈیو کو ضلع کرم میں حالیہ تشدد کے واقعہ سے غلط جوڑا جا رہا ہے

ریورس امیج سرچ سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ ویڈیو کم از کم 2021 سے آن لائن گردش کر رہی ہے۔

خیبر پختونخوا کے ضلع کرم میں جاری تشدد اور فسادات کے دوران سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو وائرل ہو رہی ہے، جسے تقریباً 4 لاکھ بار دیکھا جا چکا ہے۔ 

ویڈیو میں ایک شخص کو دوسرے شخص پر تشدد کرتے ہوئے اور پانی میں ڈبونے کی کوشش کرتے دیکھا جا سکتا ہے۔ یہ ویڈیو اس دعویٰ کے ساتھ شیئر کی جا رہی ہے کہ یہ ضلع کرم میں شیعہ کمیونٹی کے خلاف تشدد کی عکاسی کرتی ہے۔

یہ دعویٰ غلط ہے۔ ویڈیو پرانی ہے اور پاکستان میں ریکارڈ نہیں کی گئی۔

دعویٰ

22 نومبر کو ایک 13 سیکنڈ کی ویڈیو کئی سوشل میڈیا صارفین نے شیئر کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ اس میں ضلع کرم کے علاقے پارہ چنار میں ہونے والے تشدد کو دیکھا جا سکتا ہے جہاں ایک ہفتے سے زائد عرصے سے بدامنی جاری ہے۔

ویڈیو کو سوشل میڈیا کے مختلف پلیٹ فارمز پر دیکھا جا سکتا ہے۔

ٹریگر وارننگ: جیو فیکٹ چیک آن لائن گردش کرنے والی ویڈیو کو شیئر نہیں کر رہا کیونکہ یہ کچھ قارئین کے لیے پریشان کن ہو سکتی ہے۔

حقیقت

ویڈیو نہ تو حالیہ ہے اور نہ ہی پاکستان میں ریکارڈ کی گئی ہے۔

ریورس امیج سرچ سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ ویڈیو کم از کم 2021 سے آن لائن گردش کر رہی ہے۔ 23 نومبر 2021 کی ایک پوسٹ میں بتایا گیا ہے کہ یہ ویڈیو افغانستان کے پنجشیر صوبے میں ریکارڈ گئی تھی۔

فیکٹ چیک: ایک پرانی ویڈیو کو ضلع کرم میں حالیہ تشدد کے واقعہ سے غلط جوڑا جا رہا ہے

یہ ویڈیو 2022 اور 2023 میں دوبارہ سامنے آئی اور ایک مرتبہ پھر افغانستان میں ہونے والے واقعات سے جوڑی گئی۔

فیکٹ چیک: ایک پرانی ویڈیو کو ضلع کرم میں حالیہ تشدد کے واقعہ سے غلط جوڑا جا رہا ہے
فیکٹ چیک: ایک پرانی ویڈیو کو ضلع کرم میں حالیہ تشدد کے واقعہ سے غلط جوڑا جا رہا ہے

جبکہ جیو فیکٹ چیک ویڈیو کی صحیح جگہ اور تاریخ کی آزادانہ طور پر تصدیق نہیں کر سکتا، یہ واضح ہے کہ یہ کلپ کرم میں حالیہ تشدد سے پہلے کا ہے اور جاری واقعات سے غیر متعلق ہے۔

اگرچہ جیو فیکٹ چیک ویڈیو کی درست جگہ اور تاریخ کی آزادانہ تصدیق نہیں کر سکتا، مگر واضح ہے کہ یہ کلپ حالیہ کرم تشدد سے پہلے کا ہے اور موجودہ جاری واقعات سے اس کا کوئی تعلق نہیں۔

ہمیں ایکس (ٹوئٹر)@GeoFactCheck اور انسٹا گرام@geo_factcheck پر فالو کریں۔ اگر آپ کو کسی بھی قسم کی غلطی کا پتہ چلے تو [email protected] پر ہم سے رابطہ کریں۔