28 نومبر ، 2024
بلوچستان اسمبلی نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) پر پابندی لگانے سے متعلق قرارداد منظور کرلی۔
بلوچستان اسمبلی کا اجلاس اسپیکر عبدالخالق اچکزئی کی زیرصدارت منعقد ہوا۔
اجلاس میں صوبائی وزیرسلیم احمد کھوسہ نے ایوان میں پی ٹی آئی پر پابندی لگانے کے حوالے سے قرارداد پیش کی۔
قرارداد میں مطالبہ کیا گیا کہ وفاقی حکومت پی ٹی آئی پر فوری طور پر پابندی لگانےکو یقینی بنائے۔ قرارداد کے متن کے مطابق پی ٹی آئی ملک کی تاریخ میں سیاسی انتشاری ٹولےکی شکل اختیار کرچکی ہے۔قرارداد میں یہ بھی کہاگیا کہ خیبرپختونخوا اسمبلی کی سکیورٹی فورسز کے خلاف قرارداد حقائق کے بالکل منافی ہے۔
دوسری جانب اپوزیشن سے تعلق رکھنےوالے اراکین نے اس قرارداد کی مخالفت کی، ان کا کہنا تھا کہ کسی سیاسی جماعت پر پابندی اچھی روایت نہیں ہے، جس کےبعد اپوزیشن اراکین ایوان سے واک آؤٹ کرگئے۔
اجلاس کے دوران سابق وزیر اعلیٰ ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ کا کہنا تھا کہ آج پی ٹی آئی پر پابندی لگی توکل پی پی پی اور مسلم لیگ ن پربھی لگ سکتی ہے، کبھی سوچا بھی نہیں تھاکہ پی ڈی ایم کی جماعتیں پابندی کی بات کریں گی، اُس وقت سے ڈرو کہ آپ لوگوں کو پی ٹی آئی میں جانا پڑے۔
نواب اسلم رئیسانی نے کہا کہ وہ اس قرارداد کی مخالفت کرتے ہیں، سب کو لیول پلیئنگ فیلڈ دینی چاہیے، معاملات کو مذاکرت سے حل اور بانی پی ٹی آئی کو رہا کیا جانا چاہیے۔
مولانا ہدایت الرحمان نے قرارداد کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ جب ایم کیو ایم پرپابندی نہیں لگی توپی ٹی آئی پربھی نہیں لگنی چاہیے،کارکنوں کے عمل کی سزا پارٹی کو نہیں دینی چاہیے۔
اسمبلی اجلاس غیرمعینہ مدت تک کے لیے ملتوی کردیاگیا۔