29 نومبر ، 2024
پاکستان تحریک انصاف کے بانی عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی ترجمان مشعال یوسفزئی نے کہا ہے کہ بشریٰ بی بی کو بانی پی ٹی آئی عمران خان نے ہی کہا تھا ڈی چوک جانا ہے، بشریٰ بی بی کو جب بانی پی ٹی آئی نے کہا تو کیسے پیچھے ہٹتیں؟
جیو نیوز کے پروگرام نیا پاکستان میں گفتگو کرتے ہوئے مشعال یوسفزئی کا کہنا تھاکہ احتجاج سے واپسی کے بعد بشریٰ بی بی نے کسی سے ملاقات نہیں کی، بشریٰ بی بی نے کسی میٹنگ میں شرکت نہیں کی۔
انہوں نے کہا کہ بانی عمران خان کا حکم تھا ڈی چوک تک پہنچناجو تھا وہاں اور جو نہیں اس کا جواب بانی مانگیں گے۔
ان کا کہنا تھاکہ بشریٰ بی بی سے میں دھرنے کے دوران بھگدڑ میں کٹ آف ہوگئی، 2 دن بعد ملاقات ہوئی، قافلے میں بشریٰ بی بی کی گاڑی میں سگنل نہیں آتے تھے جب اپنی گاڑی میں جاتی تھی تو سگنل آتے تھے۔
مشعال یوسفزئی نے دعویٰ کیا کہ بشریٰ بی بی واپس نہیں جانا چاہتی تھیں، بشریٰ بی بی کی گاڑی پرفائرنگ کی گئی، ان کی گاڑی پر کیمیکل پھینکا گیا جس سے اس کا شیشہ دھندلا ہو گیا، اس لیے انھیں گاڑی تبدیل کرنی پڑی، میں بھی بشریٰ بی بی سے اس دوران الگ ہوگئی۔
ترجمان بشریٰ بی بی نے پی ٹی آئی رہنماؤں پر دھوکہ دینے کا الزام لگایا اور کہا کہ ’بشریٰ بی بی سے کہا گیا کہ گاڑی بدل کر آپ کو واپس کارکنوں کے پاس ڈی چوک لایا جائے گا لیکن انھیں ڈی چوک کی بجائے مانسہرہ لے جایا گیا۔
انہوں نے کہا کہ بشریٰ بی بی کے ساتھ میں سنگجانی کے مقام پر تھی، ہمیں پتا چلا بانی پی ٹی آئی نے سنگجانی کے مقام پر رکنے کا کہا ہے، بشریٰ بی بی خود بانی پی ٹی آئی سے سنگجانی پر دھرنے کا سننا چاہتی تھیں، اڈیالہ میں پی ٹی سی ایل ہے اگر بانی کہہ دیں تو ہم بیٹھ جائیں گے۔
ان کا کہنا تھاکہ بشریٰ بی بی کو بانی پی ٹی آئی نے ہی کہا تھا ڈی چوک جانا ہے، بشریٰ بی بی کو جب بانی پی ٹی آئی نے کہا تو کیسے پیچھے ہٹتیں؟ بشریٰ بی بی نے کہا میں ہر حال میں ڈی چوک جاؤں گی، بانی پی ٹی آئی کی بات بیرسٹر گوہر سے بات ہوسکتی تھی تو بشریٰ بی بی سے بھی ہوسکتی تھی۔
ترجمان نے مزید کہا کہ بشریٰ بی بی کو بانی پی ٹی آئی نے امانت دی تھی، خیانت تو نہیں ہوسکتی تھی، بشریٰ بی بی نے ہر جگہ کہا بانی پی ٹی آئی کا حکم ہے ڈی چوک پہنچنا ہے۔
خیال رہے کہ 26 نومبر کو سکیورٹی فورسز نے اسلام آباد مظاہرین سے خالی کرایا، آپریشن شروع ہوتے ہی وزیراعلیٰ کے پی علی امین گنڈا پور اور بشریٰ بی بی موقع سے فرار ہوگئیں تھیں اور کارکن بھی بھاگ نکلے تھے۔ پولیس نے سیکڑوں مظاہرین کو گرفتار کیا تھا۔
علی امین اور بشریٰ بی بی اسلام آباد سے فرار کے بعد مانسہرہ چلے گئے تھے۔