01 دسمبر ، 2024
بحیرہ مردار دنیاکی سب سے بڑی نمکین جھیل ہے، جس کے مغرب میں فلسطین کا مغربی کنارہ اور اسرائیل جبکہ مشرق میں اردن واقع ہے۔
یہ زمین پر سطح سمندر سے سب سے نچلا مقام ہے، جو 438 میٹر نیچے واقع ہے۔
یہ دنیا کی سب سے گہری نمکین پانی کی جھیل بھی ہے، جہاں کوئی پرندہ، مچھلی یا پودا دیکھنے میں نہیں آتا۔
اب سائنسدانوں نے اس کا ایک اور اسرار دریافت کیا ہے۔
انہوں نے بحیرہ مردار کی تہہ میں ایسی معدنیاتی چمنیوں کو دریافت کیا ہے جو وہاں ممکنہ سنک ہول کے مقامات کا اشارہ دیتی ہیں۔
ان چمنیوں کو پہلے 'وائٹ اسموکرز' کہا جاتا تھا جو نمکین پانی اس جھیل کا حصہ بناتی ہیں۔
بحیرہ مردار بہت تیزی سے دھنس رہا ہے اور گزشتہ 50 برسوں کے دوران وہاں بخارات کا اخراج بہت زیادہ ہوا اور ہر سال اس کی سطح میں اوسطاً ایک میٹر کی کمی آرہی ہے۔
سطح میں اس کمی کے باعث سائنسدانوں کے لیے وہاں کے بارے میں جاننے کے نئے مواقع پیدا ہوئے ہیں۔
تحقیق کے دوران غوطہ خوروں کو بحیرہ مردار کے مغربی کنارے میں زیرآب موجود چشموں کو نمونے اکٹھے کرنے کی ہدایت کی گئی تھی۔
اس دوران وہ وہاں چمنی جیسے اسٹرکچر کو دریافت کرکے حیران رہ گئے۔
ان چمنیوں سے سفید سیال خارج ہو رہا تھا۔
لیبارٹری تجزیے سے تصدیق ہوئی کہ سفید سیال کا ماخذ اردگرد موجود تازہ پانی کے چشمے ہیں۔
یہ سفید سیال بہت تیزی سے کرسٹلائز ہوکر چمنیوں کی شکل اختیار کرلیتا ہے اور ان کی موٹائی میں روزانہ متعدد سینٹی میٹرز کا اضافہ ہوتا ہے۔
تحقیق میں بتایا گیا کہ ان چمنیوں کے اجتماع سے کسی بڑے سنک ہول کا ابتدائی انتباہ ملتا ہے جو کہ اس خطے کا ایک خطرناک مسئلہ ہے۔
اس تحقیق کے نتائج جرنل سائنس آف دی ٹوٹل انوائرمنٹ میں شائع ہوئے۔
خیال رہے کہ بحیرہ مردار دنیا کی دوسری سب سے زیادہ نمکین جھیل ہے جس کے پانی میں نمک کی مقدار 34 فیصد ہے۔
اس کے مقابلے میں سمندر کے پانی میں یہ مقدار اوسطاً 3.5 فیصد ہوتی ہے، جس سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ اس جھیل کا پانی کتنا نمکین ہوگا۔
اتنے زیادہ نمکین ہونے کی وجہ سے پانی میں کوئی چیز ڈوبتی نہیں بلکہ سطح پر تیرتی رہتی ہے۔
بحیرہ مردار میں صرف مائیکرو اسکوپک جاندار ہی دریافت ہوئے ہیں، دیگر جاندار اتنے نمکین پانی میں زندہ نہیں رہ سکتے۔