01 دسمبر ، 2024
اسلام آباد میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے 26 نومبر کے احتجاج کے معاملے پر رہنما تحریک انصاف علی محمد خان کی آڈیو لیک ہوگئی۔
علی محمد خان نے جیو نیوز کے رابطہ کرنے پر آڈیو اپنی ہونے کی تصدیق کی ہے۔
ذرائع کے مطابق پارلیمانی پارٹی کے اجلاس میں رہنماؤں نے عمران خان کے حکم پر سنگجانی جانے کے بجائے ڈی چوک جانے پر سوالات اٹھائے۔
لیک آڈیو میں علی محمد خان کہہ رہے ہیں کہ پی ٹی آئی سیاسی پارٹی ہے، احتجاج کا اعلان علیمہ خان کے بجائے بیرسٹر گوہر کو کرنا چاہیے تھا۔ عمران خان نے تو کہا کہ تھا ہماری پارٹی میں موروثیت کی کوئی جگہ نہیں ہے، علیمہ خان نے خود کیوں احتجاج کی کال دی؟
علی محمد خان کے مطابق میں نے بانی چیئرمین سے بھی شکایت کی کہ اعلانات پارٹی کی طرف سے ہونے چاہئیں اور انہوں نے بھی کہا کہ آئندہ کال پارٹی لیڈر شپ دے گی۔
علی محمد خان کا کہنا تھا کہ بانی چیئرمین نے ڈی چوک آنے کا کہا ہی نہیں تھا، بانی چیئرمین نے صرف اسلام آباد آنےکا کہا تھا، انہوں نے کہا تھا کہ اسلام آباد میں کارکنان کی آمد کے بعد جگہ بتائی جائےگی، جب بانی چیئرمین نے سنگجانی کا کہا تھا تو پھر کس کے کہنے پر ڈی چوک گئے؟
علی محمد خان کے مطابق بانی چیئرمین نے بیرسٹر گوہر، فیصل چوہدری اور دیگر کے سامنےکہا تھا۔ ہمارا مقصد احتجاج کے ذریعے مذاکرات کرنا تھا۔ سندھ اور پنجاب میں الگ الگ احتجاج کرنے کی بھی بانی چیئرمین نے مخالفت کی تھی۔ بانی چیئرمین نے سنگجانی میں بیٹھنےکا کہا تھا اور مذاکرات کرنےکا بھی حکم دیا تھا۔
علی محمد خان کا کہنا تھا کہ بشریٰ بی بی کی احتجاج میں شمولیت کا بھی بانی چیئرمین کو نہیں پتا تھا۔ بیرسٹر گوہر نے بانی چیئرمین کو بتایا کہ بشریٰ بی بی احتجاج میں آئی ہیں۔چیئرمین پی ٹی آئی اور سیکرٹری جنرل کو سنگجانی میں بیٹھنے کا اعلان کرنا چاہیے تھا، وزیراعلیٰ علی امین گنڈا پور بھی سنگجانی پر متفق ہوگئے تھے۔ جب بانی چیئرمین نے سنگجانی بیٹھنےکا کہا تو پھر آگے سب کیوں گئے؟
علی محمد خان کا کہنا تھا کہ ہمیں اپنے لیڈر کے حکم پر عمل کرنا چاہیے تھا، ہمیں سنگجانی میں رکنا چاہیے تھا۔ بشریٰ بی بی سمیت کسی کے پاس حق نہیں ہے کہ بانی چیئرمین کےفیصلے کے اوپر فیصلہ دے۔ بیرسٹر سیف نے جب بانی چیئرمین کا پیغام پہنچایا تو اس پر عمل کرنا چاہیے تھا۔