02 دسمبر ، 2024
پاکستان تحریک انصاف کے رہنماؤں نے مرکزی قیادت کے خلاف وائٹ پیپر تیار کر کے بانی چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کو بھیجنےکا فیصلہ کیا ہے۔
پی ٹی آئی رہنماؤں نے پارٹی چیئرمین بیرسٹر گوہر، سیکرٹری جنرل سلمان اکرم راجہ سمیت مرکزی قیادت پر الزامات عائد کیے ہیں، پارٹی قائدین کا کہنا ہے کہ ہمارے نام ایف آئی آر میں ہیں لیکن بیرسٹر گوہر ہر بار بچ نکلتے ہیں۔
ذرائع کے مطابق حلیم عادل شیخ کا مؤقف ہے کہ ہم پر ایف آئی آرز ہو رہی ہیں لیکن مرکزی قیادت آزاد ہے، کور کمیٹی ممبران نے مرکزی قائدین کو کشیدگی کا ذمہ دار قرار دیا۔
ذرائع کا بتانا ہے کہ پارٹی رہنماؤں کی رائے تھی کہ بیرسٹر گوہر نہ گراؤنڈ پر تھے نہ انہوں نے قائدانہ کردار ادا کیا جبکہ علی محمد خان کا آڈیو بیان میں مؤقف تھا کہ پارٹی کی مرکزی قیادت مذاکرات میں مصروف تھی۔ دوسری جانب پاکستان تحریک انصاف کی سیاسی اور کور کمیٹی فیک نیوز کا شکار ہو گئی۔
ذرائع کا بتانا ہے کہ اتوار کو کور کمیٹی گروپ میں فیک نیوز شئیر کی گئیں، کور کمیٹی گروپ میں حلیم عادل شیخ نے اسد قیصر، محمود خان اچکزئی پر حملے کی فیک خبر شئیر کی، حلیم عادل نے خبر پر پارٹی سے رائے طلب کی اور تشویش کا اظہار کیا۔
ذرائع کے مطابق سیمابیہ طاہر نے بین الاقوامی میڈیا کو بانی پی ٹی آئی سے ملنے کی اجازت کی خبر شئیر کی اور فیک نیوز شیئر کرتے ہوئے اسے کامیابی قرار دیا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ پارٹی گروپ میں قاسم سوری کے بانی پی ٹی آئی کی جیل سے منتقلی کا ٹوئٹ شئیر کیا گیا جبکہ علی محمد خان نے ایسے ٹوئٹ کو فیک قرار دیتے ہوئے سیاسی کمیٹی و قائدین سے مشاورت کا کہا۔ پارٹی قائدین کا مؤقف تھا کہ فیک نیوز پر مبنی بیانات سے پارٹی کو نقصان پہنچ رہا ہے، اسد قیصر سے متعلق ایک ہفتے میں 6 فیک نیوز شئیر کی گئیں۔
اس حوالے سے اسد قیصر کا کہنا تھا مجھے سمجھ نہیں آرہی یہ فیک نیوز کہاں سے اور کیوں جاری ہو رہی ہیں۔