فیکٹ چیک : وائرل تصاویر اور ویڈیوز اسلام آباد آپریشن سے غلط طور پر منسوب کی جارہی ہیں

26 نومبر کو اسلام آباد میں سکیورٹی فورسز کے آپریشن کے بعد ہونے والے مبینہ تشدد کو ظاہر کرنے والی کچھ سب سے زیادہ وائرل ویڈیوز اور تصاویر کا فیکٹ چیک۔

26 نومبر کو قانون نافذ کرنے والے اداروں نے اسلام آباد میں دو آپریشنز کیے تاکہ پاکستان تحریک انصاف (PTI) کے حامیوں کے احتجاج کے بعد علاقے خالی کرائے جا سکیں، جو اپنےجیل میں قید رہنماعمران خان کی رہائی کا مطالبہ کر رہے تھے۔

 اس کے بعد سوشل میڈیا پر تصاویر اور ویڈیوز گردش کرنے لگیں، جن میں دعویٰ کیا گیا کہ آپریشن کے بعد دارالحکومت میں بڑے پیمانے پر خونریزی ہوئی ہے۔

ہم نے ان میں سے کچھ دعووں کو فیکٹ چیک کیا۔

ٹریگر وارننگ: یہ آرٹیکل تشدد سے متعلق موضوعات پر مشتمل ہے، جو کچھ قارئین کے لیے تکلیف دہ ہو سکتا ہے۔

دعویٰ

28 نومبر کو صارف @ImranRiazKhan، نے ایک تصویر X (جسے پہلے ٹوئٹرکہا جاتا تھا) پر شیئر کی، جس میں مرکزی سڑک کو خون سے لت پت دکھایا گیا۔ صارف نے دعویٰ کیا کہ یہ تصویر اسلام آباد کے ڈی چوک کی ہے، جہاں حکام پی ٹی آئی مظاہرین کی بڑی تعداد پر مبینہ طور پر فائرنگ کرنے کے بعد جائے وقوعہ کو دھو رہے تھے۔

فیکٹ چیک :  وائرل تصاویر اور ویڈیوز اسلام آباد آپریشن سے غلط طور پر منسوب کی جارہی ہیں

حقیقت

 جیو فیکٹ چیک کوتحقیق سے پتہ چلا کہ یہ تصویر ممکنہ طور پر عوامی سطح پر دستیاب آرٹیفیشل انٹیلیجنس (AI) کے ذریعے تخلیق کی گئی ہے،  کئی تضادات اس بات کی نشاندہی کرتے ہیں کہ یہ تصویر AI سے تیار کی گئی ہے:

1. تصویر میں سامنے موجود شخص کے پاؤں غیر فطری انداز میں رکھے ہوئے ہیں، جو چلتے ہوئے انسان کی حرکت سے مطابقت نہیں رکھتے۔

2. تصویر کے بائیں جانب موجود بس نامکمل نظر آتی ہے۔

3. تصویر میں دکھائی گئی سڑک ڈی چوک، اسلام آباد کی طرف جانے والی کسی بھی سڑک سے مطابقت نہیں رکھتی۔ ڈی چوک کی طرف جانے والی تمام بڑی سڑکیں ڈوئل کیرج وے ہیں جبکہ تصویر میں ایک سنگل روڈ دکھائی گئی ہے۔

فیکٹ چیک :  وائرل تصاویر اور ویڈیوز اسلام آباد آپریشن سے غلط طور پر منسوب کی جارہی ہیں

دعویٰ

 28 نومبر کو ایک صارف@Sufisal، نے سوشل میڈیا پر ایک تصویر شیئر کی، جس میں دعویٰ کیا گیا کہ یہ تصویر 26 نومبر کو پی ٹی آئی مظاہرین کے خلاف سکیورٹی آپریشن کے بعد لاشوں کو ایمبولنس میں ڈالنے کا منظر دکھاتی ہے،  یہ تصویر دیگر کئی صارفین نے بھی اسی طرح کے دعووں کے ساتھ شیئر کی۔

فیکٹ چیک :  وائرل تصاویر اور ویڈیوز اسلام آباد آپریشن سے غلط طور پر منسوب کی جارہی ہیں

حقیقت

 کمبائنڈ کی ورڈز اور ریورس امیج سرچ سے پتہ چلا کہ یہ تصویر اسلام آباد کی نہیں ہے۔ یہ غزہ کی ہے اور اسے یکم نومبر کو ایک صحافی نے اسرائیلی حملے کے بعد فلسطینی پناہ گزین کیمپ کے متعلق یہ تصویر پوسٹ کی تھی۔

فیکٹ چیک :  وائرل تصاویر اور ویڈیوز اسلام آباد آپریشن سے غلط طور پر منسوب کی جارہی ہیں

دعویٰ

 27 نومبر کو سوشل میڈیا صارفین نے 37 سیکنڈز کی ایک ویڈیو شیئر کی، جس میں مبینہ طور پر مریضوں کو اسپتال کے فرش پر پڑے ہوئے دکھایا گیا، جس میں ایک ڈاکٹر حکومتی بربریت کے بارے میں بات کر رہا ہے۔

فیکٹ چیک :  وائرل تصاویر اور ویڈیوز اسلام آباد آپریشن سے غلط طور پر منسوب کی جارہی ہیں

حقیقت

یہ ویڈیو اسلام آباد میں پی ٹی آئی کے احتجاج سے پہلے کی ہے۔ تحقیقات سے معلوم ہوا کہ یہ ویڈیو کم از کم تین سال پرانی ہے اور پہلی بار 2021 میں آن لائن پوسٹ کی گئی تھی۔

فیکٹ چیک :  وائرل تصاویر اور ویڈیوز اسلام آباد آپریشن سے غلط طور پر منسوب کی جارہی ہیں

دعویٰ

 ایک صارف نے X پر 25 سیکنڈ کی ایک ویڈیو شیئر کی، جس میں لاشیں دکھائی گئیں اور دعویٰ کیا کہ یہ ویڈیو اسلام آباد میں پی ٹی آئی مظاہرین کے خلاف آپریشن کے بعد کا منظر ہے۔ یہ ویڈیو کئی دوسرے صارفین نے بھی اسی جیسے دعووں کے ساتھ شیئر کی۔

فیکٹ چیک :  وائرل تصاویر اور ویڈیوز اسلام آباد آپریشن سے غلط طور پر منسوب کی جارہی ہیں

حقیقت

 یہ ویڈیو اسلام آباد میں پی ٹی آئی کے احتجاج سے پہلے کی ہے اور کم از کم 2019 سے آن لائن دستیاب ہے۔ ویڈیو سے متعلق پرانی پوسٹس یہاں دیکھی جا سکتی ہیں۔

فیکٹ چیک :  وائرل تصاویر اور ویڈیوز اسلام آباد آپریشن سے غلط طور پر منسوب کی جارہی ہیں

دعویٰ

30 نومبر کو ایک صارف@ARYSabirShakir، نے ایک مختصر ویڈیو شیئر کی جس کے کیپشن میں دعویٰ کیا کہ اس ویڈیو میں اسلام آباد میں پی ٹی آئی کے احتجاج کے بعد ایک مبینہ ”شہید“ کی والدہ کو دکھایا گیا ۔

فیکٹ چیک :  وائرل تصاویر اور ویڈیوز اسلام آباد آپریشن سے غلط طور پر منسوب کی جارہی ہیں

حقیقت 

کی ورڈز اور گوگل امیج ریورس امیج سرچ کے ذریعے جیو فیکٹ چیک نے معلوم کیا کہ وائرل ویڈیو کم از کم اکتوبر کی ہے، جو 26 نومبر کو پی ٹی آئی کے احتجاج سے قبل کی ہے۔

ویڈیو یہاں دیکھی جا سکتی ہے:

ہمیںX (ٹوئٹر)GeoFactCheck @اور انسٹا گرام@geo_factcheck پر فالو کریں۔

 اگر آپ کو کسی بھی قسم کی غلطی کا پتہ چلے تو [email protected] پر ہم سے رابطہ کریں۔