07 دسمبر ، 2024
شام میں باغی پانچویں شہر درعا پر قبضےکے بعد حمص میں داخل ہوگئے، باغیوں کی دمشق کی طرف پیش قدمی جاری ہے، باغیوں نے دمشق کے جنوبی ٹاؤن صنمین پر قبضےکا دعوٰی بھی کیا ہے۔
عرب میڈیا کے مطابق سیکڑوں شامی فوجی اور ایران نواز ملیشیا کے درجنوں رضاکار بھاگ کر عراق میں داخل ہوگئے ہیں۔
عرب میڈیا کا کہنا ہےکہ 1650 شامی فوجیوں اور اعلیٰ سرکاری افسران نےعراق میں پناہ لے لی ہے۔ عراقی شہرالقائم میں سیکڑوں زخمی شامی فوجیوں کوطبی امداد بھی دی جا رہی ہے۔
شامی باغی درعا اور قنیطرہ شہروں پر قبضے کے بعد حمص کے نواحی علاقوں میں داخل ہوئے اور عمارتوں پر لگے صدر بشارالاسد کے پورٹریٹ پھاڑ دیے۔ حما شہر میں بشارالاسد کے والد حافظ الاسد کا مجسمہ گرا دیا گیا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق شام کا شمالی شہر ادلب پہلے ہی باغیوں کے قبضے میں ہے، حالیہ حملوں کے دوران باغی حلب اور حما کاکنٹرول حاصل کرچکے ہیں جب کہ حمص کی حدود میں داخل ہوکر شامی فورسز کو انخلا کی آخری کال دے رکھی ہے۔
شامی باغیوں کی دارالحکومت دمشق کی جانب پیش قدمی تیزی سے جاری ہے۔
برطانوی میڈیا کے مطا بق شامی باغیوں نےدعویٰ کیا ہےکہ انہوں نے 24 گھنٹوں کے اندر تقریباً پورے جنوب مغرب پر قبضہ کرلیا ہے اور دمشق سے 30 کلومیٹر کے اندر پیش قدمی کی ہے۔
ترک وزارت خارجہ کے مطابق صدر رجب طیب اردگان نے امید ظاہر کی ہے کہ باغیوں کی پیش قدمی مشکلات کے بغیر جاری رہےگی، ادلب، حما اور حمص کے بعد یقیناً ہدف دمشق ہے۔
ترک صدر کا کہنا ہےکہ شام کے صدر بشار الاسد کو ملاقات کی دعوت دی تھی تاہم مثبت جواب نہیں ملا۔ شامی صدر نے کسی بھی ملاقات سے پہلے شمال میں ترک فوج کے زیر کنٹرول علاقوں سے انخلا کی ضمانت طلب کی تھی۔
امریکی اخبار کے مطابق اردن اور مصر نے شامی صدر بشارالاسدکو شام چھوڑنےکا مشورہ دیا ہے تاہم شامی صدر نے انکار کیا ہے۔
ادھر روس نے شامی حکومت کی حمایت جاری رکھنے کے عزم کا اعادہ کیا ہے۔
روسی وزیر خارجہ کا کہنا ہےکہ باغیوں کے خلاف جنگ میں شامی حکومت کی حمایت جاری رکھیں گے۔ روسی فضائیہ باغیوں سے نمٹنے کے لیے شامی فوج کے ساتھ لڑ رہی ہے۔
روسی وزیرخارجہ کا یہ بھی کہنا تھا کہ شامی حکومت اور باغیوں کے درمیان مذاکرات ہونے چاہئیں۔
ادھر نومنتخب امریکی صدر ٹرمپ کا بیان بھی شام کی کشیدہ صورتحال پر سامنے آیا ہے۔
ٹرمپ کا کہنا ہےکہ امریکا کو شام کے تنازع میں شامل نہیں ہونا چاہیے، شام ہمارا دوست نہیں، امریکا کا شام کے تنازع سےکوئی لینا دینا نہیں ہے۔