سرکاری عہدیداروں اور درخواست دہندگان نے تصدیق کی ہے کہ وزیر اعلیٰ پنجاب گرین ٹریکٹر پروگرام کے لیے کوئی درخواست فیس نہیں تھی۔
10 دسمبر ، 2024
آن لائن صارفین نے الزام لگایا ہے کہ پنجاب حکومت کے کسانوں کو سبسڈی پر ٹریکٹر فراہم کرنے کے پروگرام نے صرف درخواست فیس کے ذریعے اربوں روپے کما ئے ہیں۔
دعویٰ غلط ہے۔
5 نومبر کو ایک صارف نے X (سابقہ ٹوئٹر) پر پنجاب حکومت پر گرین ٹریکٹر اسکیم کے ذریعے کسانوں کا استحصال کرنے کا الزام لگایا۔
صارف نے لکھا کہ ”لوٹ مار دیکھیں ، ٹریکٹر اسکیم سے عوام کو بےوقوف بنایا گیا ہے، 5 ہزار [درخواست] فیس لی۔“
اس پوسٹ میں مزید الزام لگایا گیا کہ 16 لاکھ کسانوں نے اس اسکیم کے لیے درخواست دی، جس کے نتیجے میں درخواست فیس کی مد میں 8 ارب روپے جمع ہوئے، جبکہ 1ہزار سے کم ٹریکٹر، تقریباً 995 سے 997 کے درمیان تقسیم کیے گئے۔ اس دعوے کو 6 ہزار سے زائد بار دیکھا گیا، جس نے کئی صارفین کو گمراہ کیا۔
اسی طرح کے دعووں میں سوال اٹھایا گیا کہ پنجاب حکومت درخواست فیس کے ذریعے کسانوں سے کتنی رقم کما رہی ہے۔
یہ دعویٰ غلط ہے۔
سرکاری عہدیداروں اور درخواست دہندگان نے تصدیق کی ہے کہ وزیر اعلیٰ پنجاب گرین ٹریکٹر پروگرام کے لیے کوئی درخواست فیس نہیں تھی۔
پنجاب کے محکمہ زراعت کے چیف ٹیکنیکل ایڈوائزر حافظ عبد الرحمٰن نے جیو فیکٹ چیک کو فون پر بتایا کہ پروگرام کے لیے درخواست دینے والے کسانوں سے کوئی فیس نہیں لی جا رہی۔ انہوں نے وضاحت کی کہ اسکیم کے تحت اہل درخواست گزاروں کو فی ٹریکٹر 10 لاکھ روپے کی سبسڈی فراہم کی جائے گی۔
حافظ عبد الرحمٰن نے کہا کہ ’ 10 اکتوبر تک 15 لاکھ سے زیادہ کسانوں نے پروگرام کے ویب پورٹل کے ذریعے آن لائن درخواست دی ہے۔‘ انہوں نے مزید کہا کہ حکومت نے ابھی تک ٹریکٹرز کی تقسیم شروع نہیں کی۔
حافظ عبد الرحمٰن نے آن لائن درخواست فارم کا اسکرین شاٹ بھی شیئر کیا۔
اس کے علاوہ، حافظ عبد الرحمٰن نے پروگرام کے ڈیش بورڈ کا ایک اسکرین شاٹ بھی فراہم کیا جس میں درخواستوں کا ڈیٹا دکھایا گیا ہے۔
پنجاب کی وزیر اطلاعات اعظمیٰ زاہد بخاری نے بھی ان الزامات کو مسترد کر دیا۔
انہوں نے کہا کہ ’نہیں، گرین ٹریکٹر اسکیم کے لیے درخواست دینے والے کسی سے بھی فیس نہیں لی گئی، حکومت نے درخواستوں سے کوئی بھی ریوینیو حاصل نہیں کیا۔‘
جیو فیکٹ چیک نےضلع خوشاب سے تعلق رکھنے والے کسان محمد وجاہت سے رابطہ کیا، جنہوں نے گرین ٹریکٹر اسکیم کے لیے اپنے والد کے نام پر درخواست دی تھی۔
محمد وجاہت نے کہا کہ ’میں نے خود آن لائن درخواست جمع کروائی تھی، کوئی فیس نہیں تھی، درخواست مکمل طور پر مفت تھی۔‘
ہمیں X (ٹوئٹر)@GeoFactCheck اور انسٹا گرام@geo_factcheck پر فالو کریں۔
اگر آپ کو کسی بھی قسم کی غلطی کا پتہ چلے تو [email protected] پر ہم سے رابطہ کریں۔