پاکستان انوائرمینٹل پروٹیکشن ایجنسی کے تین افسران نے تصدیق کی ہے کہ پنجاب حکومت واقعی ڈیم کے قریب ایک سرکاری عمارت ماحولیاتی اجازت نامے کے بغیر تعمیر کر رہی ہے۔
11 دسمبر ، 2024
گزشتہ ماہ کئی میڈیا اداروں نے رپورٹ کیا کہ حکام نے سینیٹ کی ایک کمیٹی کو آگاہ کیا کہ پنجاب حکومت اسلام آباد میں راول ڈیم کے قریب ایک سرکاری رہائش گاہ انوائرمینٹل پروٹیکشن ایجنسی (EPA) کی منظوری کے بغیر تعمیر کر رہی ہے۔
اس خبر نے سوشل میڈیا پر ان الزامات کی صداقت کے حوالے سے بحث چھیڑ دی۔
یہ دعویٰ واقعی درست ہے۔
رپورٹس کے مطابق 7 نومبر کو ایک اہلکار نے سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے ماحولیاتی تبدیلی کو بتایا کہ پنجاب حکومت راول ڈیم کے قریب وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف کے لیے ایک کیمپ آفس ماحولیاتی منظوری کے بغیر تعمیر کر رہی ہے۔
راول ڈیم مارگلہ نیشنل پارک کے اندر واقع ایک پروٹیکٹڈ علاقہ ہے جو اسلام آباد اور راولپنڈی کو پانی فراہم کرنے والا ایک اہم ذخیرہ ہے۔
اہلکار نے مزید بتایا کہ درخت کاٹے گئے ہیں اور پارک کے کچھ حصوں پر غیر قانونی قبضہ کر کے تعمیرات کی جا رہی ہیں۔
اس انکشاف نے سوشل میڈیا پر خبر کی صداقت کے حوالے سے وسیع بحث کو جنم دیا۔
جیو فیکٹ چیک نے متعدد ذرائع سے اس دعویٰ کی تصدیق کی اور اسے درست پایا۔
اسلام آباد میں پاکستان انوائرمینٹل پروٹیکشن ایجنسی (Pak-EPA) کے ایک سینئر اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر تصدیق کی کہ پنجاب حکومت کی جانب سے راول ڈیم کے ارد گرد غیر قانونی تعمیرات کے بارے میں اگست کے آغاز میں شکایات موصول ہوئی تھیں۔
سینئر اہلکار نے کہا’ وہاں پہ دو تین جگہوں پہ کنسٹرکشن شروع ہے جو ہماری نالج میں بالکل بھی نہیں تھی شکایت ہمارے پاس دو دفعہ آ چکی ہے اس کی تصویروں کے ساتھ، ہم نے جب وزٹ کیا تو واقعی وہاں پہ درختوں کی کٹائی بھی ہوئی ہے کنسٹرکشن بھی ہوئی ہے، ظاہر ہے یہ مارگلہ ہل نیشنل پارک جو ہے وہ پروٹیکٹڈ ایریا کا حصہ ہے۔‘
انوائرمینٹل پروٹیکشن ایجنسی کے دو دیگر افسران، اسسٹنٹ ڈائریکٹر محمد رمضان اور ڈائریکٹر عامر عباس نے بھی اس کی تصدیق کی۔
محمد رمضان نے جیو فیکٹ چیک کو بتایا کہ پنجاب حکومت نے ای پی اے سے کوئی منظوری نہیں لی جبکہ عامر عباس نے کہا کہ ڈیم کے بائیں جانب بڑی پیمانے پر تعمیرات ہو رہی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ’ بلڈنگ ،کم از کم ڈبل اسٹوری، ٹرپل اسٹوری نظر آرہی ہے، لگ رہا جیسے ریسٹ ہاوس بن رہا ہے، بالکل EPA کی اپروول (approval) کے بغیر ہے، یہ کنفرم ہے‘۔
صوبہ پنجاب کے انوائرمنٹ پروٹیکشن اینڈ کلائمٹ چینج ڈیپارٹمنٹ کے دو افسران نے جیو فیکٹ چیک کو بتایا کہ پنجاب حکومت نے منظوری کےلیے ایسا کوئی منصوبہ ان کے محکمہ کو بھی نہیں بھیجا۔
اس کے علاوہ، پنجاب کے کمیونیکیشن اینڈ ورکس ڈپارٹمنٹ کے اس منصوبے پر کام کرنے کے ذمہ دار ایک سینئر اہلکار نے بھی اس پیش رفت کی تصدیق کی۔
انہوں نے کہا کہ ’اب یہ گورنمنٹ ڈیسائڈ (decide) کرے گی کہ وہ اس کو کس مقصد کےلیے استعمال کرنا چاہتی ہے، ففٹی (50) پرسنٹ کمپلیٹ (complete ) ہو چکا ہے، 50 پرسنٹ رہتا ہے۔‘
انہوں نے مزید وضاحت کی کہ یہ منصوبہ اگست میں 36 کروڑ روپے کی لاگت سے شروع ہوا اور ممکنہ طور پر فروری 2025 تک مکمل ہو جائے گا۔ انہوں نے بتایا کہ جس زمین پر تعمیر ہو رہی ہے وہ پنجاب کے محکمہ آبپاشی کی ملکیت ہے۔
پنجاب کے محکمہ آبپاشی کے حکام نے جیو فیکٹ چیک کی جانب سے تبصرے کی درخواستوں کا جواب نہیں دیا۔
اس کے علاوہ، گوگل ارتھ (Google Earth) کی تصاویر ظاہر کرتی ہیں کہ راول ڈیم اسپِل وے کے قریب تعمیراتی مقام پر درختوں کی تعداد میں کمی ہوئی ہے۔
ہمیں X (ٹوئٹر)پر GeoFactCheck@ اور انسٹا گرامgeo_factcheck@ پر فالو کریں۔ اگر آپ کو کسی بھی قسم کی غلطی کا پتہ چلے تو [email protected] پر ہم سے رابطہ کریں۔