12 دسمبر ، 2024
بھارت کے ایک گاؤں میں چائلڈ لیبر، گالم گلوچ اور بچوں میں موبائل فون کی لت کو روکنے کے لیے ایک منفرد اقدام شروع کیا گیا ہے۔
بھارتی میڈیا کے مطابق ریاست مہاراشٹرا کے گاؤں سونڈالہ میں اب اگر کوئی شخص گالی دیتے ہوئے پکڑا گیا، اسکول کے طالب علم کو گھر میں موبائل فون استعمال کرتے ہوئے دیکھا گیا یا گاؤں میں کسی نے بچوں سے مزدوری کرائی تو اس پر جرمانہ عائد کیا جائے گا۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ یہ فیصلہ گاؤں میں پنچایت نےکیا ہے جس کے بعد نئے احکامات نافذ العمل ہو چکے ہیں۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے پنچایت کی جانب سے فیصلہ کیا گیا کہ گالم گلوچ کرنے والوں، بشمول ماں اور بہن کے خلاف زبان استعمال کرنے والوں پر 500 بھارتی روپے کا جرمانہ عائد کیا جائے گا۔
گاؤں میں دیکھا گیا کہ موبائل فون کے ضرورت سے زیادہ استعمال کی وجہ سے اسکول کے طلبا کی کارکردگی پر منفی اثر پڑ رہا ہے۔ تاہم پنچایت کی جانب سے والدین سے کہا گیا کہ وہ اپنے بچوں کو موبائل فون استعمال نہ کرنے دیں۔
پنچایت کی جانب سے یہ فیصلہ کیا گیا کہ شام 7 بجے سے 9 بجے کے درمیان اسکول کے طلبا کو گھر میں موبائل فون استعمال کرنے کی اجازت نہیں ہوگی۔ اگر کسی بچے کو اس وقت کے دوران موبائل فون استعمال کرتے ہوئے پایا گیا تو اس کے خاندان پر 500 روپے کا جرمانہ عائد ہوگا۔
اسکول کے اساتذہ پر مشتمل ایک ٹیم روزانہ شام 7 سے 9 بجے کے دوران گاؤں میں گشت کرے گی تاکہ موبائل فون کے استعمال کی نگرانی کی جا سکے۔
اس کے علاوہ گاؤں میں چائلڈ لیبر کے خاتمے کے لیے ایک مہم چلائی گئی ہے، جس کے تحت ایک منفرد نعرہ بنایا گیا ہے، 'چائلڈ لیبر دکھائیں اور 1000 روپے انعام پائیں'۔ اگر کوئی بچہ مزدوری کرتا ہوا دکھائی دے تو اس کی تصویر کھینچ کر پنچایت کے دفتر لے آئیں۔ تصویر لانے والے شخص کو 1000 روپے انعام دیا جائے گا۔
گاؤں کے لوگوں کو پنچایت کے ان فیصلوں سے آگاہ کرنے کے لیے مختلف مقامات پر بینرز لگائے گئے ہیں۔
پنچایت کی جانب سے گاؤں میں گالم گلوچ کرنے والوں پر جرمانہ لگانے کا فیصلہ تو کیا گیا لیکن یہ ثابت کرنا مشکل ہوگا کہ کس نے گالی دی ہے۔
تاہم اس کے لیے گاؤں میں سی سی ٹی وی کیمرے نصب کیے گئے ہیں جن میں لوگوں کی آوازیں بھی ریکارڈ ہوتی ہیں۔