17 دسمبر ، 2024
بانی پی ٹی آئی عمران خان اور بشریٰ بی بی کے خلاف 190 ملین پاؤنڈ ریفرنس آخری مراحل میں داخل ہوگیا، نیب کی پراسیکیوشن ٹیم نے حتمی دلائل مکمل کرلیے۔
آج احتساب عدالت کے جج ناصر جاوید رانا نے 190 ملین پاؤنڈ ریفرنس کی سماعت اڈیالہ جیل میں کی۔
بانی پی ٹی آئی کو کمرہ عدالت میں پیش کیا گیا جب کہ بشریٰ بی بی بھی عدالت پیشی کے لیے اڈیالہ جیل پہنچیں تھیں۔ نیب کے پراسیکیوٹر امجد پرویز نے اپنے حتمی دلائل مکمل کرلیے۔ وکلاء صفائی کل سے حتمی دلائل کا آغاز کریں گے۔
نیب کے پراسیکیوٹر امجد پرویز نے حتمی دلائل دیتے ہوئے عدالت کو بتایا کہ 6 نومبر 2019 کو 190 ملین پاؤنڈ کی ڈیڈ سائن ہوئی جب کہ رقم کی پہلی قسط 29 نومبر 2019 کو سپریم کورٹ کے اکاؤنٹ میں آچکی تھی، ڈیڈ کی منظوری کابینہ سے تین دسمبر 2019 کو لی گئی، کابینہ کو بھی نہیں بتایا گیا کہ پہلی قسط پاکستان پہنچ چکی ہے، ایسیٹ ریکوری یونٹ اور نیشنل کرائم ایجنسی کے درمیان بات چیت 2018 سے جاری تھی، کابینہ کی منظوری سے پہلے ہی ڈیڈ این سی اے کو بھجوائی جا چکی تھی، معاملات پر پردہ ڈالنے کے لیے بعد میں کابینہ سے منظوری لی گئی، پیسے وفاقی حکومت کے اکاؤنٹ کے بجائے سپریم کورٹ کے اکاؤنٹ میں منگوائےگئے۔
نیب کے پراسیکیوٹر کے مطابق کوئی قانون یہ نہیں کہتا کہ نیشنل کرائم ایجنسی اور ایسیٹ ریکوری یونٹ کے درمیان سائن ہونے والی ڈیڈ کو پبلک نہیں کیا جائےگا، نیب قانون کے مطابق اگر پبلک آفس ہولڈر کوئی بھی گرانٹ یا ڈونیشن لیتا ہے تو وہ حکومت پاکستان کی ملکیت ہوگی، بانی پی ٹی آئی نے بطور وزیراعظم فیور دی جس کے بدلے میں ڈونیشن ملی، نیب آرڈیننس کے تحت اگر معاملہ پبلک آفس ہولڈر کے پاس زیر التوا ہو تو اس شخص سے کوئی بھی چیز لینا رشوت ہے۔
امجد پرویز نے حتمی دلائل دیتے ہوئے عدالت کو مزید بتایا کہ فرح گوگی کے نام پر بھی 240 کنال اراضی ٹرانسفر ہوئی، زلفی بخاری کے نام پر بھی جب زمین ٹرانسفر ہوئی اس وقت بھی ٹرسٹ کا وجود تک موجود نہیں تھا، 190 ملین پاؤنڈ کی ایڈجسٹمنٹ ہونے کے بعد ٹرسٹ بنایا گیا، رولز آف بزنس 1973 کی بھی خلاف ورزی کی گئی، کابینہ میں کوئی بھی معاملہ زیر بحث لانے سے سات روز قبل اسے سرکولیٹ کرنا ہوتا ہے، کیا جلدی تھی کہ اس معاملے کو سات دن پہلے کا بینہ ممبران کو سرکولیٹ نہیں کیا گیا۔
نیب پراسیکیوٹر کے حتمی دلائل مکمل ہونے کے بعد عدالت نے وکلاء صفائی سے دلائل طلب کرتے ہوئے سماعت کل تک ملتوی کردی۔
حتمی دلائل کے بعد احتساب عدالت کے جج ناصر جاوید رانا ریفرنس کا فیصلہ سنائیں گے۔