وائرل ویڈیو میں دکھائی گئی جیل دراصل ویتنام کی فرانسیسی دور کی کون ڈاؤ (Con Dao) جیل ہے، جسے 1970 کی دہائی میں جنگی یادگار میں تبدیل کر دیا گیا تھا۔
19 دسمبر ، 2024
پاکستانی سوشل میڈیا پر ایک مختصر ویڈیو کلپ گردش کر رہا ہے جس میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ اس میں بلوچستان اور خیبرپختونخوا کی جیلوں کے خوفناک حالات کو دیکھا جا سکتا ہے۔
یہ دعویٰ بے بنیاد ہے۔
10 دسمبر کو ایک صارف نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم X (سابقہ ٹوئٹر) پر 56 سیکنڈ کی ویڈیو پوسٹ کی، جس میں مبینہ طور پر پاکستان کی ایک جیل دکھائی گئی ہے، جہاں کمزور قیدیوں کو قید میں دیکھا جا سکتا ہے۔
ساتھ دیے گئے کیپشن میں صارف نے اشارہ دیا کہ ویڈیو میں دکھائی گئی جیل پاکستان کی ہے، جہاں بلوچ اور پشتون قید ہیں۔
اس نیوز آرٹیکل کے شائع ہونے تک اس پوسٹ کو 42 ہزار مرتبہ دیکھا جبکہ 850 بار لائک اور 442 مرتبہ شیئر کیا گیا۔
اسی طرح کے دعوے یہاں اور یہاں پڑھے جا سکتے ہیں۔
یہ ویڈیو کلپ پاکستان کا نہیں بلکہ ویتنام کی جیل کا ہے۔
ریورس امیج سرچ کے ذریعے جیو فیکٹ چیک نے یہ معلوم کیا کہ وائرل ویڈیو میں دکھائی جانے والی جیل دراصل ویتنام کی فرانسیسی دور کا کون ڈاؤ جیل ہے، جسے 1979 میں ایک جنگی یادگار میں تبدیل کر دیا گیا تھا۔
آج کل اس جیل میں قیدیوں کے سائز کے ہو بہو نمونوں کو رکھا گیا ہے تاکہ دیکھنے والوں کو یہ اندازہ ہو سکے کہ سیاسی قیدیوں کو اس جگہ پر کس قسم کی حالتوں میں رکھا جاتا تھا، جسے عام طور پر ”زمین پر جہنم“ کہا جاتا تھا۔
کون ڈاؤ جیل کی کچھ تصاویر یہاں اور یہاں دیکھی جا سکتی ہیں۔
ویڈیو کی فیکٹ چیکنگ کی گئی اور یہ ثابت ہوا کہ یہ ویتنام سے ہے، جیسا کہ اے ایف پی فیکٹ چیک نے بتایا۔ AFP نے کون ڈاؤ کے مینجمنٹ بورڈ سے مزید بات کی، جنہوں نے تصدیق کی کہ یہ ویڈیو کون ڈاؤ کے فرانسیسی ٹائیگر کیجز (French Tiger Cages) میں فلمائی گئی تھی، جو کہ کون ڈاؤ اسپیشل نیشنل ریلک سائٹ (Special National Relic Site) کا حصہ ہیں۔
اے ایف پی کا فیکٹ چیک یہاں پڑھا جا سکتاہے۔
ہمیں X (ٹوئٹر)@GeoFactCheck اور انسٹا گرام@geo_factcheck پر فالو کریں۔
اگر آپ کو کسی بھی قسم کی غلطی کا پتہ چلے تو [email protected] پر ہم سے رابطہ کریں۔