20 دسمبر ، 2024
حکومت اور پی ٹی آئی کے درمیان مذاکرات کیلئے اسی ہفتے پارلیمانی کمیٹی بنائے جانے کا امکان ہے۔ وزیراعظم کی واپسی کے ساتھ باضابطہ اعلان متوقع ہے۔
ذرائع کے مطابق پارلیمانی کمیٹی کو مذاکرات یا حکومتی اپوزیشن پوائنٹس پر مشاورت اور فیصلوں کا مکمل اختیار ہوگا۔
ذرائع کا بتانا ہے کہ حکومتی کمیٹی کا اعلان جمعے کے روز متوقع تھا لیکن وزیراعظم کی مصر میں سربراہی کانفرنس میں مصروفیات کی وجہ سے معاملات آگے نہ بڑھ سکے۔
اسی حوالے سے بات چیت کرتے ہوئے سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی کی کمیٹی بانی پی ٹی آئی سے یہ منوالے کہ وہ صحیح فیصلہ کریں یا غلط، اُن کو قبول ہوگا۔
سینیٹر پرویز رشید کا کہنا تھا کہ بانی پی ٹی آئی کی بہن نے کہا 9 مئی کے مجرموں اور واقعات کو بھول جائیں، 26 نومبر کے مجرموں اور واقعات کو بھی بھول جائیں۔
انہوں نے کہا کہ وہ نہیں سمجھتے کہ پی ٹی آئی کے مطالبات پر کوئی مذاکراتی عمل شروع بھی کرنا چاہیے۔
خیال رہے کہ شیر افضل مروت نے کہا کہ پہلا مرحلہ ہے کہ مذاکرات کی ٹیبل پر بیٹھا جائے، سب سے اہم ہے فریقین کا خلوص دل سے مسائل سے نکلنے کیلئے ٹیبل پر بیٹھنا، مذاکرات کو منطقی انجام تک پہنچانا چاہیے، ہمارے حقوق متاثر ہوئے ہیں، ہم مطالبات تو کرتے رہے ہیں، مطالبات پر تو آپ پابندی نہیں لگا سکتے۔
پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اور سینیٹ میں اپوزیشن لیڈر شبلی فراز کا کہنا تھا کہ مذاکرات کیلئے بھیک نہیں مانگیں گے، حکومت پہل کرے گی۔
جیو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے شبلی فراز کا کہنا تھا ہم سمجھتے ہیں کہ ہمارے ساتھ زیادتی ہوئی ہے اور ہو رہی ہے، حکومت کے مفاد میں ہے کہ اسے باضابطہ مذاکرات کی پیشکش کرنی چاہیے، مذاکرات کی صورت حل نکلتا ہے تو یہ بہتر ہوگا۔
مشیر اطلاعات خیبر پختونخوا بیرسٹر محمد علی سیف نے بھی اپنی جماعت پاکستان تحریک انصاف کو حکومت کو مذاکرات کیلئے آمادہ کرنے کی تجویز دیدی ہے۔
جیو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے مشیر اطلاعات خیبر پختونخوا بیرسٹر محمد علی سیف کا کہنا تھا ابھی تک پی ٹی آئی اور حکومت میں رسمی مذاکرات شروع نہیں ہوئے۔
بیرسٹر سیف کا کہنا تھا پارٹی کو بار بار مشورہ دیا کہ حکومت کی بجائے اپوزیشن کے ساتھ مذاکرات کریں، پارٹی پارلیمنٹ کے اندر اور باہر اپوزیشن پارٹیوں کو ایک پلیٹ فارم پر لائے، سیاسی جماعتوں کو ایک پلیٹ فارم پر لائیں گے تو حکومت مذاکرات کیلئے خود تیار ہو جائے گی۔
دوسری جانب سینیئر صحافی انصار عباسی نے ذرائع سے خبر دی ہے کہ حکومت اور پاکستان تحریک انصاف کے درمیان بامعنی مذاکرات کیلئے پس پردہ (بیک چینل) رابطوں کو ایک بار پھر فعال کیا جا رہا ہے۔
انصار عباسی کی خبر کے مطابق ایک باخبر ذریعے نے اس امید کا اظہار کیا ہے کہ یہ رابطے جلد ہی قائم ہو جائیں گے جن سے کچھ مثبت نتائج برآمد ہو سکیں گے، یہ رابطے اُن رابطوں سے مختلف ہیں جو حکومت اور سیاسی جماعتوں کے ساتھ مذاکرات کیلئے عمران خان کی 7 رکنی کمیٹی کے حوالے سے عوام میں زیر بحث ہیں۔