20 دسمبر ، 2024
وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) نے یونان کشتیوں کے حادثے میں انسانی اسمگلنگ کے مرکزی ملزم عثمان ججہ کا نام اسٹاپ لسٹ میں ڈال دیا۔
ایف آئی کے مطابق یونان کشتی حادثے میں ملوث دیگر انسانی اسمگلرز کےنام بھی اسٹاپ لسٹ میں شامل کردیے گئے۔
ڈائریکٹر ایف آئی اے کا کہنا ہے کہ اس معاملے پر غفلت برتنے والے ایس ایچ او اور تفتیشی افسر کو شوکاز جاری کردیا گیا۔
ذرائع کے مطابق ایف آئی اے کی ٹیم نے16 دسمبر کو عثمان ججہ کےگھر چھاپا مارا تھا جہاں اس کی پہلےسے گرفتاری کا پتا چلا، اس کے بعد ایف آئی اے ٹیم تھانے قلعہ کالر والا پہنچی۔
ذرائع کا بتانا ہے کہ 16 دسمبر کو ہی عثمان ججہ کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھجوانے کے آرڈر جاری ہوئے تھے تاہم ایف آئی اے ٹیم کی درخواست پرپولیس عثمان کو جیل کے بجائے راہداری ریمانڈ پر تھانے لائی۔
ذرائع نے بتایا کہ تھانے میں عثمان ججہ سے یونان کشتی حادثے سے متعلق ابتدائی تفتیش کی، ایف آئی اے نے پولیس افسران کو عثمان کے مطلوب ہونے سے متعلق بتایا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ 18 دسمبر کو ایف آئی اے ٹیم عثمان ججہ کو لینے پہنچی تو رہائی کا علم ہوا، عثمان ججہ کو 17 دسمبر کو ضمانت مل گئی تھی تاہم پولیس افسران نے ایف آئی اے کو اس سے لاعلم رکھا ۔
پولیس کے مطابق عثمان ججہ کے مقدمے سے جڑے پولیس افسران کےخلاف بھی انکوائری شروع کردی گئی ہے۔
خیال رہے کہ یونان کشتی حادثے کا مرکزی ملزم عثمان ججہ فرار ہوگیا ہے، ملزم کسی اور مقدمے میں سیالکوٹ پولیس کی حراست میں تھا، ضمانت ملنے پر روپوش ہوگیا۔
ایف آئی اے کا کہنا ہےکہ انہوں نے سیالکوٹ پولیس سے کہا تھا کہ ضمانت ہونے پر اسے گرفتار کرکے ایف آئی اے کے حوالے کیا جائے۔
سیالکوٹ پولیس کا کہنا ہےکہ انہیں زبانی آگاہ کیا گیا تھا، تحریری طور پر نہیں اس لیے ملزم کو گرفتار نہیں کیا گیا۔