21 دسمبر ، 2024
بچوں کے حقوق پر پارلیمانی کاکس کی پولیو کے خاتمے کے لیے خصوصی کمیٹی کے اجلاس میں ارکان پارلیمنٹ نے شناختی کارڈ اور ب فارم سمیت پاسپورٹ کے اجرا کیلئے حفاظتی ٹیکوں اور پولیو کے قطروں کو لازمی قرار دینے کی تجویز دیدی۔
پارلیمنٹ ہاؤس میں منعقدہ اس اجلاس میں وزیراعظم کے کوآرڈی نیٹر برائے نیشنل ہیلتھ سروسز ڈاکٹر ملک مختار نے کہا کہ ملک میں پولیو کے خاتمے کی کوششوں کو چیلنجز درپیش ہیں، تاہم وزیراعظم مہم کی خود نگرانی کررہے ہیں۔
انہوں نے انکشاف کیا کہ ڈی آئی خان کی صرف ایک یونین کونسل سے پولیو کے 9 کیس سامنے آئے ہیں، والدین کے تعاون کے بغیر پولیو کیخلاف جنگ میں مکمل کامیابی ممکن نہیں۔
پارلیمنٹری کاکس کی کنوینر برائے تحفظ حقوق اطفال ڈاکٹر نکہت شکیل کا کہنا تھا کہ پولیو کے بڑھتے کیسز قومی ایمرجنسی ہیں۔ پولیو ورکرز نے پاکستان سے پولیو کے خاتمے کےلیے جانیں بھی دیں لیکن تین دہائیاں گزرنے کے باوجود ملک سے پولیو ختم نہیں ہوسکا۔
انہوں نے کہا کہ انسداد پولیو پروگرام سے قبل پاکستان میں سالانہ 20 ہزار سے زائد بچے معذوری کا شکار ہو جاتے تھے۔
اجلاس میں پی ٹی آئی کے علی محمد خان نے انسداد پولیو پروگرام میں جید علما اور مقامی قیادت کے کردار کی اہمیت پر زور دیا۔
جے یو آئی کی رکن اسمبلی شاہدہ رحمانی کا کہنا تھا کہ لکی مروت کے علاقے میں پولیو کی وبا پھیلی تو مولانا فضل الرحمان نے خود گھر گھر جا کر بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلوائے۔
بیرسٹرعقیل ملک نے ویکسین کو پیدائش اور اسکول رجسٹریشن سے منسلک کرنے کی اہمیت پر زوردیتے ہوئے کہا کہ بچوں کو پولیو اور دیگر حفاظتی ویکسین نہ لگوانے والے والدین کے خلاف قانون سازی ہونی چاہیے۔