30 دسمبر ، 2024
خیبرپختونخوا میں 10 ارب روپے مالیت کی گندم خراب ہونے کا اسکینڈل صوبائی اسمبلی پہنچ گیا۔
خیبرپختونخوا کے گوداموں میں پڑی 10 ارب روپے مالیت کی گندم کے خراب ہونے کا معاملہ اسمبلی فلور پر شدید بحث کا باعث بن گیا۔
صوبائی وزیر خوراک ظاہر شاہ طورو نے اسمبلی میں اس معاملے پر تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ گندم کے نمونے دو لیبارٹریوں میں ٹیسٹ کیے گئے ہیں جن میں سے ایک نے اسے انسانوں کیلئے ناقابل استعمال قرار دیا۔
پاکستان کونسل آف سائنٹیفک اینڈ انڈسٹریل ریسرچ کی رپورٹ میں بھی یہ انکشاف ہوا کہ 77 ہزار 762 میٹرک ٹن گندم انسانی استعمال کے قابل نہیں رہی۔
صوبائی محکمہ خوراک کے مطابق یہ گندم 2023 میں پاسکو سے خریدی گئی تھی اور اسے خیبرپختونخوا کے مختلف گوداموں میں ذخیرہ کیا گیا تھا۔
ظاہر شاہ طورو نے ایوان کو بتایا کہ گندم کے نمونوں کو مزید تجزیے کے لیے فیصل آباد بھیجا گیا ہے جہاں ایک اور لیبارٹری سے حتمی رپورٹ کا انتظار ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر گندم ناقابل استعمال ثابت ہوتی ہے تو حکومت ذمہ داران کے خلاف سخت کارروائی کرے گی۔
ذرائع محکمہ خوراک کے مطابق حکومت نے خراب گندم فلور ملز کو بیچنے کی کوشش کی لیکن ملز مالکان نے آدھی قیمت پر بھی اسے خریدنے سے انکار کیا اور کہاکہ گندم کی شیلف لائف ختم ہو چکی اور اسے پہلے فروخت کیا جانا چاہیے تھا۔
وزیر خوراک نے ایوان میں کہا کہ یہ گندم پی ٹی آئی اور نگران حکومت کے سابق ادوار میں خریدی گئی تھی اور موجودہ حکومت اس معاملے کی تحقیقات کر رہی ہے۔
ان کا کہناتھاکہ فائنل رپورٹ آنے کے بعد گندم کے استعمال یا تلفی کا فیصلہ کیا جائے گا۔
اپوزیشن ممبران نے اس معاملے پر صوبائی خوراک کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔